السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عرصہ تین سال کاہوا زید نے اپنی بہن کانکاح جب کہ وہ نابالغ تھی کسی شخص سےکردیا۔شرعا بالغ ہونے پر جب ا س کو اس کاعلم ہواکہ وہ اپنانکاح فسخ کرسکتی ہے تو اس نے بذریعہ وکیل اپنے شوہر کونکاح فسخ کرنےکی نوٹس دی جس کااب تک اس کےشوہرنے کوئی جواب نہیں دیا۔کیااس صورت میں اس کانکاح فسخ ہوگیا؟
(نوٹ)زوجین میں اب تک خلوت نہیں ہوئی ہے۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہندہ کےمحض نوٹس دیدینے سےنکاح فسخ نہیں ہوا۔خیار بلوغ میں تفریق بغیر شرعی قاضی یامسلمان حاکم یاشرعی پنچایت کے نہیں ہوسکتی پس ہندہ کوچاہئے کہ عدالت میں مرافعہ پیش کرکے مسلمان حاکم سےفسخ کی ڈگری حاصل کرے اوراگر عدالت میں مسلمان حاکم نہ ہو تواسلامی پنچایت میں اپنا معاملہ پیش کرے یہ پنچ شرعی شہادت کےذریعہ اس کےمعاملہ کی پوری تحقیق کریں تحقیق سےجب یہ ثابت ہوجائے کہ ہندہ کانکاح اس کےبھائی نےہندہ کی نابالغی میں کردیا تھا اورہندہ نےبعد بلوغ نکاح سے ناراضی ظاہر کردی تھی تویہ پنج ہندہ کانکاح فسخ کردیں ۔ظاہریہ ہےکہ ہندہ کامسئلہ خیار بلوغ سےناواقف ہونے کا عذر مسموع ہوجائے گا پس اس نےاگر چہ مجلس بلوغ ہی میں نارضا مندی نہیں ظاہر کی ہے بلکہ بعد البلوغ مسئلہ جاننے کےبعدنارضامندی ظاہر کی ہے پھر بھی اس کو خیار بلوغ حاصل تھا۔پس وہ طریق مذکورہ بالا نکاح فسخ کراسکتی ہے۔واللہ واعلم
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب