سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(81) باپ کی توکیل کے بغیر لڑکی کا نکاح

  • 17407
  • تاریخ اشاعت : 2024-11-06
  • مشاہدات : 1067

سوال

(81) باپ کی توکیل کے بغیر لڑکی کا نکاح

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک لڑکی کاباپ افریقہ میں ہے ۔کیا ایسی صورت میں باپ کی توکیل کےبغیر لڑکی کانانا اس کانکاح مناسب جگہ کرسکتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

باپ ولی اقرب ہےاورناناولی ابعد والترتيب فى العصبات فى ولاية النكاح كالترتيب فى الارث فالابعدمحجوب بالاقرب(هداية292/2)وعند العصبة كال قريب يرث الصغير والصغير من ذوى الارحام يملك تزويجها فى ظاهر الرواية عند ابى حنيفة(عالمگیری13/2)ہاں اگر ولی اقرب غائب ہوبغیبت منقطعہ توولایت نکاح ولی ابعد کی طرف منتقل ہوجاتی ہےیعنی :ولی اقرب کی غیبت کی حالت میں بغیر اس کے وکیل بنانے اوراجازت دینے کےولی ابعد اپنی ولایت میں لڑکی کانکاح کرسکتا ہے فاذا غاب الولى الاقرب غيبة منقطعة جاز من هو أبعد عنه أن يزوجه(هدايه229/2)ثم قد رالغيبة بمسا فة القصر وهو اختيار اكثر المتاخرين وعليه الفتوى (عالمكيري 13/2)

صورت مسؤلہ میں اکر بجز باپ اورنانا کےلڑکی کےعصبات میں مثل داد بھائی بھتیجا چچاچچازاد بھائی وغیرہ کےکوئی نہیں ہےتو اس کانانا بغیرباپ کی توکیل واجازت کے اپنی ولایت میں اس کانکاح کرسکتا ہے کمایظہر من العبارت المذکورۃ سلسلہ رسل ورسائل کی سہولت  کی وجہ سےباپ سےموثق تحریری اجازت حاصل کرنی مشکل نہیں ہے اس سے مناسب اور بہتر یہ ہے کہ خط وکتابت کرکے اس لئے باقاعدہ اجازت نامہ حاصل کرلیا جائے۔محدث

آپ نے لکھا ہےکہ: اس لڑکی کی نسبت وعقد نکاح کےسلسلہ میں باپ کولکھا جاتا ہے تو وہ کوئی اطمینان بخش جواب نہیں دیتا۔

باپ کی طرف سےاطمینان بخش جواب نہ آنا ایک گول مول اورمبہم بات ہے۔ایسے سوالات میں صورت واقعہ پوری طور پر کھول کر بیان کردینا چاہئے ولایت نکاح کی بنیاد قرابت کےساتھ نظر وشفقت پر ہے۔باپ داد کاطرز عمل نظر وشفقت کےخلاق ہے توولایت نکاح لڑکی کےاولیا ابعد(بھائی پھر بھتیجا پھر چچا چچازا دبھائی) کی طرف منتقل ہوگئی ہے۔ان کی اجازت ومشورہ کےبعد لڑکی سےاذن حاصل کرکے اس کےنانایاماموں جہاں مناسب سمجھیں اس کانکاح کرسکتے ہیں۔بعض دفعہ ایسے مواقع میں نکاح کےبعدباپ وغیرہ شروفتنہ اورخلاف وشقاق پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔اس لئے نانیہال والوں کواس سے بچاؤ کاخیال رکھنا ہوگا۔واللہ واعلم

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 2۔کتاب النکاح

صفحہ نمبر 206

محدث فتویٰ

تبصرے