سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(284) نفلی عبادات میں نوافل کی تعداد

  • 1740
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1329

سوال

(284) نفلی عبادات میں نوافل کی تعداد

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

دن رات کی نفلی عبادات میں جو شخص جتنے چاہے کثرت سے نوافل پڑھ سکتا ہے یا جو تعداد نوافل کی رسول کریمﷺ سے ثابت ہے وہ ہی پڑھنے چاہیے۔ اس سے زیادہ نہیں پڑھنے چاہیے وضاحت فرمائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نوافل کی جو تعداد رسول اللہﷺ کے قول یا تقریر یا عمل سے ثابت ہے اس تعداد سے تجاوز نہ کرنا چاہیے مشکوٰۃ کتاب الایمان باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ کی فصل اول سے حضرت انس اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہما کی حدیثیں ضرور ایک دفعہ پڑھ لیں۔

«عَنْ اَنَسٍ قَالَ جائَ ثَلٰثَةٌ رَهْطٍ اِلٰی اَزْوَاجِ النَّبِیِّﷺيَسْأَلُوْنَ عَنْ عِبَادَةِ النَّبِیِّ ﷺفَلَمَّا أُخْبِرُوْا بِهَا کَاَنَّهُمْ تَقَالُّوْهَا فَقَالُوْا اَيْنَ نَحْنُ مِنَ النَّبِیِّ وَقَدْ غَفَرَ اﷲُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِه وَمَا تَأَخَّرَ فَقَالَ اَحَدُهُمْ اَمَّا اَنَا فَاُصَلِّیْ اللَّيْلَ اَبَدًا وَقَالَ الْآخَرُ اَنَا اَصُوْمُ النَّهَآرَ اَبَدًا وَلاَ اُفْطِرُ وَقَالَ الآخَرُ اَنَآ اَعْتَزِلُ النِّسَائَ فَلاَ اَتَزَوَّجُ اَبَدًا فَجَائَ النَّبِیُّ اِلَيْهِمْ فَقَالَ اَنْتُمُ الَّذِيْنَ قُلْتُمْ کَذَا کَذَا اَمَّا وَاﷲِ اِنِّیْ لَاَخْشَاکُمْ لِلّٰهِ وَاَتْقَاکُمْ لَه لٰکِنِّیْ اَصُوْمُ وَاُفْطِرُ وَاُصَلِّیْ وَاَرْقُدُ وَاَتَزَوَّجُ النِّسَائَ فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِیْ فَلَيْسَ مِنِّیْ »متفق عليه مشكوة المصابيح ج1 ص 27

ترجمہ : حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ تین آدمی نبیﷺ کی بیویوں کے پاس آئے وہ آپﷺ کی عبادت کے بارہ میں سوال کرتے تھے پس جب ان کو عبادت کی خبر دی گئی گویا کہ انہوں نے اس عبادت کو قلیل جانا اور انہوں نے کہا کہاں ہیں ہم نبیﷺ سے اور تحقیق معاف کر دیا ہے اللہ نے آپ ﷺ کے پہلے اور پچھلے گناہ تو ان میں سے ایک نے کہا اس پر میں رات کو ہمیشہ نماز پڑھوں گا اور دوسرے نے کہا میں دن کو ہمیشہ روزہ رکھوں گا اور افطار نہ کروں گا اور تیسرے نے کہا میں عورتوں سے علیٰحدہ رہوں گا اور کبھی بھی شادی نہ کروں گا پس نبیﷺ آئے ان کی طرف اور فرمایا تم وہ لوگ ہو کہ جنہوں نے فلاں فلاں بات کی ہے خبردار ! اللہ کی قسم میں سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا ہوں اور تم سب سے زیادہ تقویٰ والا ہوں لیکن میں روزہ بھی رکھتا ہوں اور افطار بھی کرتا ہوں اورنماز پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں اور عورتوں سے شادی بھی کرتا ہوں پس جو میری سنت سے اعراض کرے گا وہ مجھ سے نہیں ہے ‘‘

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

نماز کا بیان ج1ص 226

محدث فتویٰ

 

تبصرے