سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(70) نکاح خواں کا نکاح پڑھانے پر اجرت لینا

  • 17396
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1923

سوال

(70) نکاح خواں کا نکاح پڑھانے پر اجرت لینا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیانکاح خواں قاضی یاملانکاح پڑھانے پر کسی کی اجرت یافیس کاشرعا مستحق ہے؟اگر مستحق ہےتوکس قدر ؟ اوراگر کوئی نادار مفلس آدمی نکاح کی فیس اداکرنے پر قدرت نہیں رکھتا ہو توکیا نکاح خواں کا اس کانکاح پڑھانےسے انکار کردینا شرعاجائز ہے؟اورکیا بغیر فیس ادا کئے ہوئے نکاح جائز ہوگا؟۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نکاح خواں شرعا کسی اجرت یاتدارنہ کامستحق نہیں ہے اورنہ ازوئےشریعت اس کومطالبہ کاحق ہےاورنہ ناداریاغیر نادارکونکاح پڑھانے سےانکار کرنا درست ہےاکڑ اس کےعلاہ کوئی دوسرا نکاح پڑھانے والا موجود نہ ہو۔پس بغیر نذرانہ دئے ہوئے بلاشبہ نکاح درست ہوگا۔ ہاں اگر طرفین میں سےکوئی اپنی مرضی اورخوشی سےنکاح خواں کوکچھ دے دے یاکسی مقام کےمسلمانوں نےاپنی مرضی سےصلاح ومشورہ کرکےنکاح خواں کےلئے کچھ مقررکردیا ہےتواس صورت میں اس کے قبول کرنے میں حرج اورمضائقہ نہیں ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 2۔کتاب النکاح

صفحہ نمبر 193

محدث فتویٰ

تبصرے