سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(30) زكاة کے مال سے دینی کتب خریدنا

  • 17356
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 876

سوال

(30) زكاة کے مال سے دینی کتب خریدنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر ہم بیت المال بنادیں اور اس میں زکوۃ فطر قربانی کی کھال کاپیشہ جمع کریں اور اس بیت المال کی رقم سے کتاب وغیرہ منگائیں تو کیاہم اہل نصاب اس کتاب کو پڑھ کر اس سے فائدہ اٹھاسکتےہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایسی کتابوں سے نہ  ان لوگوں کوفائدہ اٹھاناجائز ہوگا جن کی زکوۃ وفطر اورچرم قربانی کی قیمت سےیہ کتابیں خرید جائیں اور نہ دوسرے اہل نصاب کواپنے صدقہ وزکوۃ سے خود فائدہ اٹھانا بالاتفاق ممنوع وناجائز ہے۔فرمایا العائدفى صدقة كالكلب يعود فى قيئه اور فرمايا لاتعد فى صدقتك(1)اس طرح دوسرے اغنیاء واہل نصاب کےلئے بھی زکوۃ وفطرہ حلال نہیں" إِلَّا لِخَمْسَةٍ: لِعَامِلٍ عَلَيْهَا، أَوْ لِغَازٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَوْ لِغَنِيٍّ اشْتَرَاهَا بِمَالِهِ، أَوْ فَقِيرٍ تُصُدِّقَ عَلَيْهِ فَأَهْدَاهَا لِغَنِيٍّ، أَوْ غَارِمٍ(احمد ابوداود ابن ماجه حاكم(2)

زكوة کے آٹھ مصرف بیان کیے گئے ہیں:

﴿إِنَّمَا الصَّدَقـٰتُ لِلفُقَراءِ وَالمَسـٰكينِ وَالعـٰمِلينَ عَلَيها وَالمُؤَلَّفَةِ قُلوبُهُم وَفِى الرِّقابِ وَالغـٰرِمينَ وَفى سَبيلِ اللَّهِ وَابنِ السَّبيلِ فَريضَةً مِنَ اللَّهِ وَاللَّهُ عَليمٌ حَكيمٌ ﴿٦٠... سورةالتوبة

اور یہی قطرہ کےمصارف بھی ہیں انحضرتﷺ نےفطرہ کو زکوۃ فرمایا:فمن أداها قبل الصلوة فهى زكوة مقبولة: پس زکوۃ وفطر کو ان کےمصارف ثمانیہ میں پہنچانا چاہئے۔ او راس معاملہ میں بہت احتیاط برتنی چاہئے چرم قربانی کےمستحق ومصرف فقراء مساکین ہیں۔حضرت علی﷜ فرماتے ہیں "أَنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَخْبَرَهُ: «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهُ أَنْ يَقُومَ عَلَى بُدْنِهِ، وَأَنْ يَقْسِمَ بُدْنَهُ كُلَّهَا، لُحُومَهَا وَجُلُودَهَا وَجِلاَلَهَا، وَلاَ يُعْطِيَ فِي جِزَارَتِهَا شَيْئًا»بخاری مسلم

 قال الامیر الیمانی :دل الحديث يَتَصَدَّقُ بِالْجُلُودِ وَالْجِلَالِ كَمَا يَتَصَدَّقُ بِاللَّحْمِ وَأَنَّهُ لَا يُعْطِي الْجَزَّارَ مِنْهَا شَيْئ

کھال کی قیمت اپنے مصرف میں لاناہرگز جائز نہیں ہے فرمایا من باع جلد اضحية لينفق قيمته على نفسه) فلا اضحيه له(بيهقى فى السنن الكبرى والحاكم فى تفسير سورة الحج) ہاں فروخت کئے  بغیر چرم قربانی کواپنےمصرف میں لانا مثلا بستر اورتکیہ بنانا بیگ وصندوق وڈول ومشک وغیرہ بنواکر اس سےفائدہ اٹھانا بالاشبہ جائز درست ہے۔

عن ابى سعيد ان قتادةبن النعمان اخبره ان النبى ﷺقام فقال : انى كنت امرتكم الحديث وفيه : واستمعتعو جلودها والاتبيعوها(الخ احمد4/15)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 2۔کتاب الزکاۃ

صفحہ نمبر 76

محدث فتویٰ

تبصرے