السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص کے پاس کافی نقد روپیہ تھا اس نے مکانات اوردکانیں خریدلیں۔جن کو کرایہ پر دینا ہےاور جب کبھی معتدبہ مقدار میں روپیہ جمع ہوجاتا ہےجائداد خرید لیتا ہےاس طرح نصاب کے برابر روپیہ ہر سال نہیں گذرے پاتا۔سوال یہ ہےکہ کرایہ کے ان مکانات اوردکانیں کی مالت پرزکوۃ عائد ہوگی یا فقط ان کے کرایہ پر عائد ہوگی جب وہ بقدر نصاب ہوا اور اس پر سال گذر جائے؟۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مکانوں اوردکانوں کی قیمت اورمالیت پر زکوۃ نہیں ہے۔ ان کےکرایہ کی آمدنی پر زکوۃ ہے جب کہ وہ بقدر نصاب ہوا اورپورا سال گذر جائے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب