السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زید کاشتکار ہے۔زمین دار کی بھینٹی بیگاری حق حکومت اور لگان وغیرہ میں سالانہ صرف جو زید کا ہوا کرتا ہے وہ پیداوار کے دسویں حصہ سےکسی طرح کم نہیں بلکہ زیادہ ہوا کرتاہے۔البتہ فصل آسمانی بارش یا اس تالاب سےآب پاشی بر ہوجاتی ہے جوزمیندار کی طرف رعایا کی زمین کی آبپاشی کے لئے تیار کیا گیا ہے۔آبپاشی پرکوئی رقم زید کی نہیں لگتی۔ایسی حالت میں زید پر زکوۃ پیدوار کادسواں حصہ لگے یا بیسواں یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
تالاب سےکھیت تک پانی پہنچانےپر بھی خرچ ہوتاہوگاوہ خرچ زمین دار کرتا ہےتو کاشتکار پر پیدوار کابیسواں حصہ ہےاوراگر کاشتکار پر بنےتو بیسویں حصہ میں بھی تخفیف ہوگی۔(اہل حدیث)
تشریح:مالک زمین کوبٹائی کےطور پر جوغلہ ملا ہے اگر بقدر نصاب ہےتو اس میں عشر یانصف عشر واجب ہےاس طر اگر کوئ پر لینے والے مسلم کسان کاحصہ تقسیم کےبعد بقدر نصاب ہے۔
تو اس پر بھی عشر واجب واعتبار بقدر نصاب پیداوار کےمالک ہونے کا ہے زمین کی ملکیت کا اعتبار نہیں ہے۔ خیبر کی زمین کےمالک صحابہ اپنے حصوں کی پیداوار کا عشر نکالا کرتے تھے۔اگر کوئی شخص اپنی زمیں کسی کونقدی پر دیتا ہے تو اس نقدی میں وصولی کےوقت سےدوران حول کےبعد زکوۃ واجب ہوگی ۔ اور مالک غلہ پر عشر بشرطیکہ مسلم ہو واللہ اعلم۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب