سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(277) قنوت وتر پڑھنے کی حیثیت اور مقام

  • 1733
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1196

سوال

(277) قنوت وتر پڑھنے کی حیثیت اور مقام

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قنوت وتر کی حیثیت کیا ہے ؟ اس کے پڑھنے کا صحیح مقام قبل الرکوع ہے یا بعد الرکوع ؟ قبل الرکوع کی صورت میں قرات ختم کرنے کے بعد ہاتھ اٹھا کر قنوت پڑھی جائے گی یا دعا کے انداز میں اٹھائے بغیر ؟ قبل الرکوع ہاتھ اٹھا کر قنوت پڑھنے کی دلیل ؟ اور طریقہ کار (قراء ت ختم کر کے بغیر کچھ کہے ہاتھ اٹھائے جائیں گے یا اللہ اکبر وغیرہ کہہ کر ہاتھ دعا کے انداز میں اٹھائے جائیں گے) قنوت پڑھ لینے کے بعد ( اگر ہاتھ اٹھا کر پڑھی جائے) تو بعد میں ہاتھ منہ پر پھیرے جائیں یا ویسے ہی چھوڑ دیئے جائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قنوت وتر سنت ہے اس کے پڑھنے کے مقام دو ہیں قبل الرکوع وبعد الرکوع مناسب ہے نمازی کبھی اسے قبل الرکوع پڑھے اور کبھی بعد الرکوع تاکہ دونوں طریقوں پر عمل ہوتا رہے قبل الرکوعقنوت دعا کے انداز میں نیز کسی اور انداز میں ہاتھ اٹھائے بغیر پڑھی جائے گی پھراﷲ اکبر کہے بغیر پڑھی جائے گی بس سورت یا آیات کی قراء ت ختم ہوتے ہی تکبیر کہے بغیر اور ہاتھ اٹھائے بغیر دعا ء قنوت پڑھنی شروع کر دے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

نماز کا بیان ج1ص 223

محدث فتویٰ

 

تبصرے