سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(02) زیورات کی زکوٰۃ کتنی مدت کے بعد دینی چاہیے؟

  • 17328
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1187

سوال

(02) زیورات کی زکوٰۃ کتنی مدت کے بعد دینی چاہیے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

چاندی اورسونے کی زیور کی زکوۃ سال بہ سال دینی چاہئے یا فقط ایک مرتبہ نیز چاندی کے زیور کو جس میں عموما ملاوٹ ہوئی  ہےمعدنی خالص چاندی کےحکم میں کس طرح سمجھاجاوے تاآنکہ اصلی چاندی کی زکوۃ کاحکم اس پر جاری ہوسکے


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

چاندی اور سونے کےزیوروں کی زکاۃ بشرط نصاب ہر سال دینی ضرروی ہے۔راجح المحلى لابن حزم80/6فانه قد حقق تكرر وجوب الزكوة فى الحلى كل عام بلا مزيد عليه

زيور میں اگر ملاوٹ برائے نام ہے تو اس کااعتبار نہیں۔اس قدر ملاوٹ ولا زیور بقدر نصاب ہوگا تواس میں زکوۃ فرض ہوجائے گی اور اگر ملاوٹ زیادہ اور کافی مقدار میں ہے تو خالص چاندی اور ملاوٹ کا صحیح اندازہ کریں اگر اس کا اندازہ اور حساب کےبعد زیور کا اصلی چاندی کو نصاب کوپہنج جائے تو اس میں زکوۃ ہوگی ورنہ نہیں

وَمَنْ مَلَكَ ذَهَبًا، أَوْ فِضَّةً مَغْشُوشَةً، أَوْ مُخْتَلِطًا بِغَيْرِهِ، فَلَا زَكَاةَ فِيهِ، حَتَّى يَبْلُغَ قَدْرُ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ نِصَابًا؛ لِقَوْلِهِ - عَلَيْهِ السَّلَامُ -: «لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ مِنْ الْوَرِقِ صَدَقَةٌ.» فَإِنْ لَمْ يَعْلَمْ قَدْرَ مَا فِيهِ مِنْهُمَا، وَشَكَّ هَلْ بَلَغَ نِصَابًا أَوْ لَا، خُيِّرَ بَيْنَ سَبْكِهِمَا لِيَعْلَمَ قَدْرَ مَا فِيهِ مِنْهُمَا، وَبَيْنَ أَنْ يَسْتَظْهِرَ وَيُخْرِجَ، لِيَسْقُطَ الْفَرْضُ بِيَقِينٍ)المغنى لابن قدامه جلد3ص38)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 2۔کتاب الزکاۃ

صفحہ نمبر 36

محدث فتویٰ

تبصرے