سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(02) زیورات کی زکوٰۃ کتنی مدت کے بعد دینی چاہیے؟

  • 17328
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-17
  • مشاہدات : 1090

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

چاندی اورسونے کی زیور کی زکوۃ سال بہ سال دینی چاہئے یا فقط ایک مرتبہ نیز چاندی کے زیور کو جس میں عموما ملاوٹ ہوئی  ہےمعدنی خالص چاندی کےحکم میں کس طرح سمجھاجاوے تاآنکہ اصلی چاندی کی زکوۃ کاحکم اس پر جاری ہوسکے


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

چاندی اور سونے کےزیوروں کی زکاۃ بشرط نصاب ہر سال دینی ضرروی ہے۔راجح المحلى لابن حزم80/6فانه قد حقق تكرر وجوب الزكوة فى الحلى كل عام بلا مزيد عليه

زيور میں اگر ملاوٹ برائے نام ہے تو اس کااعتبار نہیں۔اس قدر ملاوٹ ولا زیور بقدر نصاب ہوگا تواس میں زکوۃ فرض ہوجائے گی اور اگر ملاوٹ زیادہ اور کافی مقدار میں ہے تو خالص چاندی اور ملاوٹ کا صحیح اندازہ کریں اگر اس کا اندازہ اور حساب کےبعد زیور کا اصلی چاندی کو نصاب کوپہنج جائے تو اس میں زکوۃ ہوگی ورنہ نہیں

وَمَنْ مَلَكَ ذَهَبًا، أَوْ فِضَّةً مَغْشُوشَةً، أَوْ مُخْتَلِطًا بِغَيْرِهِ، فَلَا زَكَاةَ فِيهِ، حَتَّى يَبْلُغَ قَدْرُ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ نِصَابًا؛ لِقَوْلِهِ - عَلَيْهِ السَّلَامُ -: «لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ مِنْ الْوَرِقِ صَدَقَةٌ.» فَإِنْ لَمْ يَعْلَمْ قَدْرَ مَا فِيهِ مِنْهُمَا، وَشَكَّ هَلْ بَلَغَ نِصَابًا أَوْ لَا، خُيِّرَ بَيْنَ سَبْكِهِمَا لِيَعْلَمَ قَدْرَ مَا فِيهِ مِنْهُمَا، وَبَيْنَ أَنْ يَسْتَظْهِرَ وَيُخْرِجَ، لِيَسْقُطَ الْفَرْضُ بِيَقِينٍ)المغنى لابن قدامه جلد3ص38)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 2۔کتاب الزکاۃ

صفحہ نمبر 36

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ