السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میت اگر عورت ہےتوپانچ کپڑوں کے تفصیل کیا ہے؟ بالدلیل جواب تحریر فرمائیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عورت کےواسطے کفن مسنون جوپانچ کپڑے ہیں ہو تہبند اورکرتا اورخمار جس کودامنی کہتےہیں یعنی :سربنداوردولفافے یعنی: دوچادر، ابوداؤد میں لیلی ثقفیہ سےروایت ہے’’ «كُنْتُ فِيمَنْ غَسَّلَ أُمَّ كُلْثُومٍ بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ وَفَاتِهَا، فَكَانَ أَوَّلُ مَا أَعْطَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحِقَاءَ، ثُمَّ الدِّرْعَ، ثُمَّ الْخِمَارَ، ثُمَّ الْمِلْحَفَةَ، ثُمَّ أُدْرِجَتْ بَعْدُ فِي الثَّوْبِ الْآخَرِ»، قَالَتْ: «وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ عِنْدَ الْبَابِ مَعَهُ كَفَنُهَا يُنَاوِلُنَاهَا ثَوْبًا ثَوْبًا،، .
حديث میں تصریح نہیں آئی کہ عورتوں کےکفن میں جوتہبند دیا جائے وہ کتنا چوڑا ہونا جاہیے ، لیکن یہ ثابت ہےکہ رسول اللہﷺ نےاپنی بیٹی زینب رضی اللہ عنہا کےکفن میں اپنا تہبند اپنی کمرسے کھول کردیا تھا ، جس سےمعلو م ہوتاہےکہ عورتوں کےتہبند کی لمبان چوڑان بقدر تہبند شرعی کےہونا چاہیے ، اورعورتوں کا کرتا مونڈ ہےسےقدم تک ہوناچاہیے ، جیسا کہ زندہ عورتو کواتنا لمبا کرتا پہننا مشروع ودرست ہے،اورخمار یعنی : سربند کاطول اورعرض اس قدر ہوناچاہیے کہ عورت کاسراس کےبالوں کےاوس میں چھپ سکے، حنفی مذہب کی بعض کتابوں میں جولکھا ہے کہ دامنی یعنی : سربند کاچوڑان ایک بالشت اورلمبان دوہاتھ ہوناچاہیے ۔سویہ ٹھیک نہیں کیونکہ ایک بالشت چوڑے سربند سےمرمع ایک بالشت چوڑی دامنی سےعورت کاسرچھپ نہیں سکتا ، پس دامنی کوبقدر ضرورت چوڑی ہونی چاہیے جس کی زیادہ سےزیادہ حدود بالشت ہونی چاہیے ۔
کفنانے سےپہلے مرد کی طرح عورت کےسجدہ کی جگہوں پربھی کافورملنا چاہیے ۔اورحنوط یاعطر استعمال کرناچاہیے اورعورت کےسرکےبال کی تین چوٹیاں بناکرپیچھے ڈال دینا چاہیے۔سرکےآگے کےبالوں کی ایک ایک چوٹی بنائی جائے اورسرکےدونوں جانب کےبالوں کی دوچوٹیا ں بنائی جائیں (صحیح بخاری ، ابن حبان،سعید بن منصور ).
عورت کوپہلے تہبند میں لپیٹیں ، اس کوزندہ کی طرح سےکمرنہ باندھیں بغل سےلےکر کمراورسینہ اورران وغیرہ بدن کےجس قدرحصہ پرلپیٹ سکیں لپیٹیں ، پھر کرتاپہنائیں، خمار یعنی : سربند سےاس کےسراوربالوں کوچھپائیں ،پھر دونوں خول میں لپٹیں ،پھر سراورپیرکی طرف کفن کوگرہ دےدیں ۔
یہ جولکھا گیاکہ تہبند کوزندہ کی طرح کمر سےنہ باندھیں بلکہ بغل سےلےکراورران وغیرہ بدن کےجس قدر حصہ پرلپیت سکیں لپیٹیں ۔سواس کی وجہ یہ ہےکہ بخاری کی ام عطیہ کی حدیث میں ہےکہ رسو ل اللہ ﷺ نےفرمایا کہ : جب تم لوگ غسل دے کرفارغ ہونا تومجھےخبر کرنا، پس جب ہم غسل دینے والی عورتیں رسول اللہ ﷺکی بیٹی کوغسل دے کرفارغ ہوئیں توآپ ﷺ کوخبردیا، توآپ ﷺ نےاپنی کمرسےتہبند کھول کرہمیں دیا اورفرمایا : أشعرنها إياه ،، یعنی : اس تہبند میں ان کولپیٹوکہ بدن سےمتصل رہے۔
بخاری میں بعض رواۃ سےاس لفظ کی ’’ الففنھا،، مروی ہےیعنی : اس کوتہبند میں لپیٹو۔ونیز بخاری میں ہے:’’ وكذلك كان ابن سيرين يأمر بالمرأة أن تشعر،،یعنی : اسی طرح ابن سیرین حکم کرتےتھے کہ عورت کوتہبند میں لپیٹناچاہیے اورزندہ کی طرح کمر سےنہیں باندھنا چاہیے ۔علامہ عینی اس کی شرح میں لکھتےہیں :’’ أى ولا يجعل الشعار عليها مثل الإزار ، لأن الإزار لايعم البدن بخلاف الشعر ،، انتهى(8/4) .
فقہاء حنفیہ لکھتےہیں : عورتوں کےکفن کےپٖانچ کپڑے یہ ہیں : کرتا اورازار اورلفافہ اورخمار یعنی : سربند اورخرفہ یعنی: سینہ بند، اورلکھتےہیں کہ: سینہ بند کا چوڑا بغل سےلےکرنافوں تک ہونا چاہیے اورلمبان تین ہاتھ ۔ اور عورتوں کےکفنانے کاطریقہ اس طرح لکھتےہیں کہ: پہلے عورتوں کوکرتا پہنائیں ،پھر سربند سےاس کاسرچھپائیں ،پھرازار کوپھر لفافہ کولپیٹیں ،پھر تماکفنون کواوپڑ سینہ بندکولپیٹیں ۔اور بعض فقہاء کہتےہیں کہ : سینہ بند کوکرتا کےاوپر لپیٹنا چاہیے ۔اوربعض فقہاء کہتےہیں : ازار کےاوپراورلفافے کےنیچے لپیٹنا چاہیے ۔
مولوی عبدالحئ صاحب شرع وقایہ کےحاشیہ پرلکھتےہیں کہ : جوبات ابوداؤد وغیرہ کی حدیث سےثابت ہوتی ہےوہ یہ ہےکہ سینہ بند کوکرتا کےبھی پیچھے ہوناچاہیے۔مولوی موصوف نےسینہ بند اورتہبند کوایک ہی چیز سمجھا ہے۔وهوو الظاهر كما لايخفى على المتأمل ، الجواب الثانى كله من إفادات شيخنا الأجل المباركفورى .
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب