سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(274) وتروں میں امام کا دعا کرنا اور مقتدی کا آمین کہنا

  • 1730
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 2804

سوال

(274) وتروں میں امام کا دعا کرنا اور مقتدی کا آمین کہنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

انفرادی صورت میں یا امام کے ساتھ وتروں کی نماز میں ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا اور مقتدیوں کا صرف امام کے ساتھ آمین کہنا کیا جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

میرے علم میں تو یہ چیزیں پایہ ثبوت کونہیں پہنچتیں ہاں وتر میں دعائے قنوت رسول اللہ ﷺ سے قولاً وفعلاً ثابت ہے۔(1)

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب


(1)حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبیﷺنے ایک ماہ مسلسل پانچوں نمازوں کی آخری رکعت میں رکوع کے بعد دعا قنوت پڑھی جس میں بنی سلیم ، رعل ، ذکوان عصیہ قبائل (جنہوں نے قراء کو شہید کر دیا تھا) پر اونچی آواز میں بددعا کی اور مقتدی آمین آمین پکارتے تھے (قیام اللیل للمروزی ۲۳۵) قنوت وتر بھی قنوت نازلہ کی طرح دعائیہ کلمات پر مشتمل ہے دونوں نماز کی آخری رکعت میں ہی کیے جاتے ہیں اس حدیث کی روشنی میں جماعت کی صورت میں اگر اونچی آواز سے امام دعا کرے گا تو مقتدی بآواز بلند آمین کہہ سکتے ہیں۔

احکام و مسائل

نماز کا بیان ج1ص 222

محدث فتویٰ

تبصرے