سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(268) وتر کے بعد دو نفل پڑھنا

  • 1724
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1365

سوال

(268) وتر کے بعد دو نفل پڑھنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا وتر کے بعد دو نفل مشروع ہیں۔ اکثر احباب رمضان میں نماز تراویح مع وتر کے بعد دو نفل پڑھتے ہیں اس طرح غیر رمضان میں بھی نماز عشاء مع وتر کے بعد دو نفل پڑھتے ہیں کیا یہ احادیث صحیحہ سے ثابت ہیں؟ ان کی فضیلت کیا ہے نیز بیٹھ کر پڑھنا کیسا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

وتر کے بعد دو نفل مشروع ہیں رسول اللہﷺ یہ دو نفل پڑھا کرتے تھے اس بارے میں صحیح حدیث صحیح مسلم میں موجود ہے البتہ یہ دو نفل بھی کھڑے ہو کر پڑھنے چاہئیں اگر کوئی بلا عذر انہیں بیٹھ کر پڑھے گا تو اسے نصف اجر ملے گا ۔ ہاں رسول اللہﷺ کو نفل بلا عذر بیٹھ کر پڑھنے سے بھی اجر پورا ہی ملتا تھا۔ صحیح مسلم میں عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے:

  «قُلْتُ حُدِّثْتُ يَا رَسُوْلُ اﷲِ! اَنَّکَ قُلْتَ : صَلاَةُ الرَّجُلِ قَاعِدًا عَلٰی نِصْفِ الصَّلاَةِ ۔ وَأَنْتَ تُصَلِّیْ قَاعِدًا ؟قَالَ : اَجَلْ وَلٰکِنِّیْ لَسْتُ کَاَحَدٍ مِنْکُمْ»(بحواله مشكوة باب القصد فى العمل الفصل الثالث)

’’عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے حدیث بیان کی گئی کہ نبیﷺ نے فرمایا ہے کہ آدمی کا بیٹھ کر نماز پڑھنا آدھی نماز ہے میں آپﷺ کے پاس آیا میں نے آپﷺ کو پایا کہ بیٹھ کر نماز پڑھ رہے ہیں میں نے اپنا ہاتھ سر پر رکھا آپﷺ نے فرمایا اے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہتجھے کیا ہے میں نے کہا مجھے بیان کیا گیا ہے کہ آپﷺ نے فرمایا آدمی کا نماز بیٹھ کر پڑھنا آدھی نماز کے برابر اور آپ بیٹھ کر نماز پڑھتے ہیں فرمایا ہاں لیکن میں تم میں سے ایک کی مانند نہیں ہوں‘‘ (روایت کیا اس کو مسلم نے)

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

نماز کا بیان ج1ص 219

محدث فتویٰ

تبصرے