السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جو آدمی تہجد پڑھنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس ڈر سے کہ شاید میں رات کو نہ اٹھ سکوں تو وتر عشاء کی نماز کے بعد پڑھ لے بعد میں ہو سکے تو تہجد پڑھ لے اس کی کوئی دلیل ہے جبکہ حدیث میں ہے کہ وتر کے بعد کوئی نماز نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
«عَنْ ثَوْبَانَ رضی اللہ عنہ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ قَالَ : اِنَّ هٰذَا السَّهْرَ جُهْدٌ وَثِقْلٌ ، فَاِذَا أَوْتَرَ اَحَدُکُمْ فَلْيَرْکَعْ رَکْعَتَيْنِ فَاِنْ قَامَ مِنَ اللَّيْلِ ، وَاِلاَّ کَانَتَا لَه»(رواه الدارمى مشكوة المصابيح باب الوتر الفصل الثالث)
’’حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں۔ رات کی بیداری مشکل اور بھاری ہے جس وقت ایک تمہارا وتر پڑھ لے دو رکعتیں پڑھے اگر رات کو اٹھ کھڑا ہو تو بہتر ہے ورنہ یہ دونوں رکعتیں اس کے لیے کافی ہوں گی‘‘
اس حدیث سے ثابت ہوا وتر کے بعد نفل نماز پڑھ سکتا ہے اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ رسول اللہﷺ کا امر « اِجْعَلُوْا آخِرَ صَلاَ تِکُمْ بِاللَّيْلِ وِتْرًا» ’’رات کو اپنی آخری نماز وتر کو بناؤ ‘‘(صحیح مسلم باب صلاۃ للیل مثنی مثنی والوتر رکعۃ من آخر اللیل) وجوب پر محمول نہیں ندب پر محمول ہے باقی آپ کی بات ’’وتر کے بعد کوئی نماز نہیں‘‘ مجھے معلوم نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب