سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(263) چار سنتوں کو دو تشہد سے پڑھنے کے بارے میں

  • 1719
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1060

سوال

(263) چار سنتوں کو دو تشہد سے پڑھنے کے بارے میں

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

تین وتر کی نماز مغرب سے مشابہت بتشہدتین منع ہے۔ امر مطلوب یہ ہے کہ آیا چار سنتوں کو دو تشہدوں سے پڑھنے کے بارے میں کوئی نص موجو دہے یا نہیں اور کیا عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت بسلسلہ قیام اللیل «یُصَلِّیْ اَرْبَعًا الخ » سے استدلال کیا جا سکتا ہے ؟ اور کیا چار سنتوں کو ایک سلام سے پڑھنا جائز ہے ؟ اور کیا اس سے چار رکعت والی نماز سے مشابہت نہ ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

وتر کے سلسلہ میں تو نماز مغرب کے ساتھ مشابہت سے نہی وارد ہے البتہ مطلق نفل نماز کی مطلق فرض نماز کے ساتھ مشابہت سے نہی کا ثبوت درکار ہے مجھے تو اس نہی کا علم نہیں ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت بسلسلہ قیام اللیل «يُصَلِّیْ اَرْبَعًا الخ» سے بیک سلام دو تشہدوں پر استدلال درست نہیں کیونکہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا صحیح مسلم میں بیان ہے

«يُسَلِّمُ مِنْ کُلِّ رَکْعَتَيْنِ»

ہاں جامع ترمذی ’’ بَابٌ کَيْفَ کَانَ يَتْطَوَّعُ النَّبِیُّ ﷺ بِالنَّهَارِ‘‘ میں مرفوع حدیث ہے جس میں یہ بھی ہے:

«وَقَبْلَ الْعَصْرِ اَرْبَعًا يَفْصِلُ بَيْنَ کُلِّ رَکْعَتَيْنِ بِالتَّسلِيْمِ عَلَی الْمَلاَئِکَةِ الْمُقَرَّبِيْنَ وَالنَّبِيّنَ وَالْمُرْسَلِيْنَ وَمَنْ تَبِعَهُمْ مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ وَالْمُسْلِمِيْنَ»صحيح ترمذى للالبانى ج1 ص 489

مبارکپوری رحمہ اللہ تعالیٰ تحفۃ الاحوذی میں لکھتے ہیں:

 «وَقَدْ ذَکَرَ التِّرْمِذِیُ هٰذَا الْحَدِيْثَ مُخْتَصَرًا فِیْ بَابِ مَا جَائَ فِی الْأَرْبَعِ قَبْلَ الْعَصْرِ وَذَکَرَ هُنَاکَ قَوْلَ إِسْحَاقَ بْنِ اِبْرَاهِيْمَ وَلاَ بُعْدَ عِنْدِیْ فِيْمَا اَوَّلَه عَلَيْهِ بَلْ هُوَ الظَّاهِرُ الْقَرِيْبُ بَلْ هُوَ الْمُتَعَيَّنُ اِذِ النَّبِيُّوْنَ وَالْمُرْسَلُوْنَ لاَ يَحْضُرُوْنَ الصَّلٰوةَ حَتّٰی يَنْوِيَهُمُ الْمُصَلِّیْ بِقَوْلِهِ اَلسَّلاَمُ عَلَيْکُمْ فَکَيْفَ يُرَادُ بِالتَّسْلِيْمِ تَسْلِيْمُ التَحَلُّلِ مِنَ الصَّلٰوةِ ‘‘

’’ خلاصہ : ایک سلام سے چار سنتیں اکٹھی پڑھی جا سکتی ہیں ‘‘

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

نماز کا بیان ج1ص 218

محدث فتویٰ

تبصرے