السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
برمنگھم سے عائشہ ملک ( عمر ۷ سال ) لکھتی ہیں: اللہ کتنی عمر سے حساب لینا شروع کرتا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
دنیا میں اللہ تعالیٰ کے احکام کی پابندی اسی وقت ضروری ہوتی ہے جب کوئی مرد یا عورت بالغ ہوجائے اور اسی بلوغت کی عمر کے اعمال کے متعلق قیامت کے دن باز پرس ہوگی اور حساب و کتاب لیا جائے گا۔ جیسا کہ قرآن حکیم میں ہے کہ
’’جب تمہارے بچے بالغ ہوجائیں تو وہ بھی گھروں میں اجازت لےکرداخل ہوں جیسے ان سے پہلے بڑون کے لئے یہ حکم ہے۔‘‘( سورہ نور: ۵۹)
اب یہاں بالغ ہونے سے پہلے بچوں کے لئے کوئی پابندی نہیں ہے۔
نبی کریمﷺ نے حضرت عائشہ صدیقہؓ کی بہن کو جب باریک کپڑے پہنے دیکھا تو آپ نے فرمایا:
‘‘ اے اسماء جب کوئی لڑکی بالغ ہوجائے تو اس کےلئے روا نہیں کہ وہ اپنے چہرے اور ہاتھوں کے سوا کوئی چیز غیر مردوں کے سامنے ظاہر کرے’’
بالغ یا جوان ہونے کے بارے میں عمر کی کوئی حد مقرر کرنا ممکن نہیں۔ بعض علاقوں میں ۱۲ یا ۱۳ سال کے بچے بالغ ہوجاتے ہیں اور بعض ملکوں میں اس سے کم عمر کے بچے بھی جوان ہوجاتے ہیں۔ یہ انفرادی اور طبعی مسئلہ ہے ۔ والدین بچوں کے بالغ ہونے کے بارے میں بہتر معلومات رکھ سکتے ہیں۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب