سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(560)ذکر کا یہ طریقہ بے دلیل ہے

  • 17160
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 886

سوال

(560)ذکر کا یہ طریقہ بے دلیل ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے ہاں مسجد میں کچھ لوگ اسمائے حسنی کے بعد ایک سوبائیس دفعہ ’’یالطیف‘‘ پڑھتے ہیں ۔ کیا یہ عمل شریعت میں ثابت ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

((مَنْ قَالَ لَا إِلَه إِلَّا اللَّہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیکَ لَه لَه الْمُلْکُ وَلَه الْحَمْدُ وَهو عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ فِی یَوْمٍ مِائَة مَرَّة کَانَتْ لَه عَدْلَ عَشْرِ رِقَابٍ وَکُتِبَتْ لَہُ مِائَة حَسَنَة وَمُحِیَتْ عَنْه مِائَة سَیِّئَة وَکَانَتْ لَه حِرْزًا مِنَ الشَّیْطَانِ یَوْمَه ذَلِکَ حَتَّی یُمْسِیَ وَلَمْ یَأْتِ أَحَدٌ بِأَفْضَلَ مِمَّا جَاء به إِلَّا أَحَدٌ عَمِلَ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ))

’’ جس نے دن میں سو بار یہ کہا: لاإلہ إلا اللہ وحدہ لا شریک لہ ، لہ الملک ولہ الحمد وہو علی کل شیء قدیر اسے دس افراد (غلام یا لونڈیاں)آزاد کرنے کا ثواب ملے گا اور س کے سو نیکیاں لکھی جائیں گی اور اس کے سو گناہ معاف ہوجائیں گے اور وہ اس دن شام تک شیطان سے محفوظ رہے گا اور اس کیس کام عمل افضل نہیں ہوگا ، سوائے اس شخص کے جس نے اس سے زیادہ کیا ہو۔‘‘

2 یہ حدیث بخاری اور مسلم دونوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے۔ صحیح مسلم میں یہ الفاظ بھی ہیں:

((مَنْ قَالَ سُبْحَانَ اللَّہِ وَبِحَمْدِہِ فِی یَوْمٍ مِائَة مَرَّة حُطَّتْ خَطَایَاہُ وَإِنْ کَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ ))

’’ جو شخص دن میں سو بار سبحان وبحمدہ کہے گا اس کی غلطیاں معاف ہو جائیں گی اگر چہ سمندر کی جھاگ کی طرح ہوں‘‘

صحیحین میں حضرت ابو ایوب انصاریسے ر وایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا:

((مَنْ قَالَ لاَ إِلٰه  إِلَّا وَحْدَہُ لَه الْحَمْدُ وَهو عَلٰی کُلَّ شَیْئٍ قَدِیرٌ فِی یَوْمٍ مِائَة مَرَّاتٍ کَانَ کَمَنْ أَعْتَقَ أَرَبَعَة أَنْفُسٍ مِنْ وُلْدِ إِسْمَاعَیلَ))

’’ جو شخص دس دفعہ یہ کہے: لا الہ اللہ وحدہ لاشریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وہو علی کل شی قدیرo وہ ایسے ہے گویا کہ اس نے اولاد اسماعیل میں سے چار افراد کو آزاد کیا۔‘‘

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ دارالسلام

ج 1

محدث فتویٰ

تبصرے