سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(547)رمضان کے علاوہ کسی پورے مہینے کے روزے رکھنا جائز نہیں

  • 17147
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 920

سوال

(547)رمضان کے علاوہ کسی پورے مہینے کے روزے رکھنا جائز نہیں

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے دیکھاہے کہ لوگ رجب اور شعبان میں مسلسل روزے رکھتے ہیں اور پھر رمضان کے بھی روزے رکھتے ہیں ۔ اس مدت میں روزہ ترک نہیں کرتے۔ کیااس بارے میں کوئی حدیث وار دہے اگر ہے تو اس حدیث کے الفا کیا ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کسی صحیح حدیث میں یہ نہیں آیا کہ نبیﷺ  نے رجب کا پورا مہینہ یا شعبان کا پورا مہینہ روزے رکھے ہوں ۔ نہ کسی صحابی سے ایساعمل ثابت ہے بلکہ نبیﷺ سے رمضان کے سوا کسی بھی مہینے کے تمام ایام کے روزے رکھنا ثابت نہیں ۔ صحیح حدیث میں حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ :

((کَانَ رَسُولُ الله صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْه وَسَلَّمَ یَصُومُ حَتَّی نَقُولَ لَا یُفْطِرُ وَیُفْطِرُ حَتَّی نَقُولَ لَا یَصُومُ وَکَانَ یَصُومُ شَعْبَانَ أَوْ عَامَّة شَعْبَانَ))

’’ رسول اللہ ﷺ(مسلسل) روزے رکھتے تھے حتی ہ ہم کہتے : آپ روزے نہیں چھوڑیں گے اور (مسلسل) افطار کرتے (بغیر روزے کے رہتے ) حتی کہ ہم کہتے کہ آپ روزے نہیں رکھیں گے اور میں نے رسول اللہ کو رمضانء کے سوا کسی مہینہ میں پورا مہینہ روزے رکھتے نہیں دیکھا۔‘‘

یہ حدیث بخاری اور مسلم رحمہ اللہ نے روایت کی ہے۔

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا :

((مَا صَامَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْه وَسَلَّمَ شَهرا کَامِلًا قَطُّ غَیْرَ رَمَضَانَ وَیَصُومُ حَتَّی یَقُولَ الْقَائِلُ لَا وَاللَّہِ لَا یُفْطِرُ وَ یُفْطِرُ حَتَّی یَقُولَ الْقَائِلُ لَا وَاللَّہِ لَا یَصُومُ ))

’’ نبیﷺنے رمضان کے سوا کبھی کے سوا کبھی پورا مہینہ روزے نہیں کرھے اور آپ ﷺ (مسلسل) روزے رکھتے تھے حتی کہ یہ کہنے لگتا‘‘ اللہ کی قسم ! آپ تو(اس مہینہ میں ) روزہ رکھیں گے ہی نہیں۔‘‘

یہ حدیث بخاری اور مسلم رحمہم اللہ نے روایت کی ہے لہٰذا پور ماہ رجب نفلی روزے رکھنا ، یا پورا ماہ شعبان نفیل روزے رکھنا روزہ کے متعلق رسول اللہ ﷺ نے سنت او راسودہ کے خلاف ہے ۔ اس لیے یہ بدعت ہے نبیﷺ نے  ار شاد فرمایا ہے:

((مَنْ أَحّدَثَ فِی أَمْرِنَا هذا مَالَیْسَ مِنْه فَهوَ رَدٌّ))

’’ جس نے ہمارے دین میں وہ چیز ایجاد کی جو اس میں سے نہیں تو وہ ناقابل قبول ہے۔ ‘‘

اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ دارالسلام

ج 1

محدث فتویٰ

تبصرے