سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(429)یہ بے اصل اور باطل چیزیں ہیں

  • 17028
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 837

سوال

(429)یہ بے اصل اور باطل چیزیں ہیں

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 

صوفیہ کے طرفق اور ان کے مرتب کردہ وظیفوں کا کیا حکم ہے جو فجر اور مغرب کی نمازوں سے پہلے پڑھے جاتے ہیں۔ اس شخص کا کیا حکم ہے جو یہ دعویٰ کرتا ہے کہ اس نے رسول  کو بیداری کی حالت میں آنکھوں سے دیکھا اور ان الفاظ میں حضورﷺ پر درود پڑھا:

(اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا عَیْنَ الْعُیُونِ وَرُوحَ الأَروَاحِ؟)

 


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ نے صوفیوں کے جن سلسلوں اور وظائف کاذکر کیا ہے یہ سلسلے اور وظیفے سب نئی ایجاد اور بدعتیں ہیں۔ انہی میں سے تیجانیہ اور کتابیہ سلسلہ بھی ہے۔ ان کے اذکار وظائف میں سے صرف وہی اذِکار وغیرہ درست ہیں جو قرآن مجید اور صحیح احادیث کے مطابق ہوں۔!

! طریقہ تیجانیہ کے متعلق سوالات ملاحظہ فرمائیں۔

آپ نے صوفیوں کے جن سلسلوں اور وظائف کاذکر کیا ہے یہ سلسلے اور وظیفے سب نئی ایجاد اور بدعتیں ہیں۔ انہی میں سے تیجانیہ اور کتابیہ سلسلہ بھی ہے۔ ان کے اذکار وظائف میں سے صرف وہی اذِکار وغیرہ درست ہیں جو قرآن مجید اور صحیح احادیث کے مطابق ہوں۔!

! طریقہ تیجانیہ کے متعلق سوالات ملاحظہ فرمائیں۔

سوال میں کتانی کے بیداری کی حالت میں جناب رسول اللہﷺ کی زیارت کرنے اور مذکورہ سلام پڑھنے کے متعلق پوچھا گیا ہے تو یہ بالک بے اصل اور باطل قصہ ہے۔ جناب نبی اکرمﷺ کی زیارت آپ کی وفات کے بعد کسی کو بیداری میں نہیں ہوسکتی۔ آپﷺ قیامت کے دن ہی اپنی قبر مبارک سے باہر تشریف لائیں گے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

﴿ثُمَّ إِنَّكُم بَعْدَ ذَٰلِكَ لَمَيِّتُونَ ﴿١٥﴾ ثُمَّ إِنَّكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ تُبْعَثُونَ ﴿١٦﴾...المؤمنون

’’پھر تم اس کے بعد مرجانے والے ہو۔ پھر قیامت کے دن اٹھائے جاؤ گے۔‘‘

نبیﷺ نے فرمایا:

(أَنَا أَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُ عَنْه الأرْضُ یَوْمَ الْقِیَامَة)

’’قیامت کے دن زمین سب سے پہلے مجھ پر سے پھٹے گی۔‘‘

( صحیح مسلم حدیث نمبر: ۲۲۷۸۔ سنن ابی داؤد حدیث نمبر: ۴۶۷۳‘ ترمذي حدیث نمبر: ۳۶۹۳۔ مسند احمد ج: ۱‘ ص:۲۸۱‘۲۸۲‘۲۹۵‘ ۲۹۶۔ ج: ۲‘ ص:‘ ۲۶۴‘ ۵۴۰۔ ج:۳‘ ۱۰‘ ۱۱‘ ۳۳‘ ۱۴۴‘ ۱۴۵)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ دارالسلام

ج 1

محدث فتویٰ

تبصرے