سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

جمعہ کے روز نہانے کا حکم

  • 170
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1259

سوال

جمعہ کے روز نہانے کا حکم
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا جمعہ کی نماز کے لیے نہا کر جانا لازمی ہے یا مباح ہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جمعہ كے دن نماز جمعہ كى تيارى كے وقت غسل كرنا سنت ہے، اور افضل يہ ہے كہ يہ مسجد جانے كے وقت كيا جائے، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جب تم ميں سے كوئى جمعہ كے ليے جائے تو غسل كرے "

صحيح بخارى الجمعۃ حديث نمبر ( 882 ) يہ الفاظ بخارى كے ہيں، صحيح مسلم الجمعۃ حديث نمبر ( 845 )۔

اور اگر اس نے دن كى ابتدا ميں غسل كر ليا ہو تو وہ بھی  كافى ہے، كيونكہ جمعہ كے روز غسل كرنا سنت مؤكدہ ہے، اور بعض اہل علم اسے واجب كہتے ہيں، اس ليے جمعہ كے روز غسل كرنے كا اہتمام كرنا چاہيے، اورافضل يہ ہے كہ جب جمعہ كے ليے جانے لگے تو غسل كرے، جيسا كہ اوپر بيان ہو چكا ہے۔

كيونكہ ايسا كرنا صفائى كے ليے زيادہ بہتر ہے، اور كريہہ قسم كى بدبو كو ختم كرنے كے ليے زيادہ صحيح ہے، اس كے ساتھ ساتھ خوشبو اور بہتر لباس كا اہتمام كيا جائے، اسى طرح اسے چاہيے كہ وہ جب جمعہ كے ليے جائے تو خشوع كا خيال ركھے، اور چھوٹے چھوٹے قدم اٹھائے، اس ليے كہ قدموں كے ساتھ خطائيں معاف ہوتيں اور اللہ تعالى درجات بلند فرماتا ہے۔

لہذا اسے خشوع كا خيال ركھنا چاہيے، اورجب مسجد پہنچے تو داياں پاؤں اندر ركھ كر نبى كريم صلى اللہ عليہ پر درود پڑھ اور بسم اللہ كہہ كر يہ دعا پڑھے:

«اعوذ باللہ العظيم و بوجهه الكريم و سلطانه القديم من الشيطان الرجيم، اللهم افتح لى ابواب رحمتك»

پھر اس كے مقدر ميں جتنى نماز ہو وہ ادا كرے، اور دو اشخاص كے مابين تفريق نہ كرے، اس كے بعد بيٹھ كر تلاوت كرے يا پھر ذكرو استغفار كرتے ہوئے يا پھر خاموشى كے ساتھ امام كا انتظار كرے، اور جب امام خطبہ دے تو بالكل خاموشى سے سنے، اور پھر امام كے ساتھ نماز ادا كرے۔

اگر وہ ايسا كرتا ہے تو اس نے خير عظيم كا عمل كيا۔

صحيح حديث ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جس نے غسل كيا اور جمعہ كے ليے آيا اور اللہ تعالى نے اس كے مقدر ميں جتنى نماز ركھى تھى وہ ادا كى پھر خاموشى سے امام كا خطبہ سنا حتى كہ خطبہ سے فارغ ہوا اور پھر اس كے ساتھ نماز ادا كى تو اس جمعہ اور اس سے قبل جمعہ كے مابين اس كے گناہ معاف كر ديے جاتے ہيں، اور اس سے تين يوم كے زيادہ "

صحيح مسلم الجمعۃ حديث نمبر ( 1418 )۔

يہ اس ليے كہ ايك نيكى دس نيكيوں كى مثل ہے۔

مجموع فتاوى ومقالات متنوعۃ فضيلۃ الشيخ علامہ عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ ( 12 / 404 )۔

 ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

تبصرے