سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(657) ہوائی جہاز میں نماز

  • 16921
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 846

سوال

(657) ہوائی جہاز میں نماز
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب ہوا ئی جہا ز میں  محو پروا ز ہو ں اور نما زکا وقت ہو جا ئے تو کیا تیا رہ میں نما ز پڑھنا جائز ہے یا نہیں ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب نماز کا وقت ہو جا ئے اور طیا رہ محو پروا ز ہو اور کسی ایئرپورٹ پر طیا ر ہ کے اتر نے سے قبل نماز کے وقت کے ختم ہو جا نے کا اندیشہ ہو تو اہل علم کا اجما ع ہے کہ نما ز کو وقت  پر بقدر استطا عت رکوع سجو د استقبا ل قبلہ کے ساتھ ادا کر نا وا جب ہے کہ ارشا د با ر ی تعالیٰ ہے
﴿فَاتَّقُوا اللَّهَ مَا استَطَعتُم... ﴿١٦﴾... سورة التغابن

"سو جہا ں تک ہو سکے تم اللہ سے ڈرو۔"

اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا ہے کہ :

«اذا ا مرتكم بامر فاتوا نه ما استطتم»(صحیح مسلم )

"جب میں تمہیں کو ئی حکم دوں مقدور بھر اس کی اطاعت بجا لا ؤ ۔"

اگر یہ معلو م ہو کہ طیا ر ہ نماز کا وقت ختم ہو نے سے پہلے ایئرپو رٹ پر اتر جائے گا یا نماز ایسی ہو کہ اسے جمع کر کے پڑ ھا جا سکتا ہو مثلاً ظہر و عصر اور مغر ب و عشا ء کو یکجا کر کے پڑھا جا سکتا ہے اور معلو م ہو کہ طیا رہ ان میں سے دوسر ی نماز کے وقت کے ختم ہو نے سے پہلے ایئر پو رٹ پر اتر جائے گا اور دو نو ں نماز وں کے پڑ ھنے کےلئے کا فی وقت مل جا ئے گا تو پھر بھی جمہو ر اہل علم کا مذہب یہ ہے کہ انہیں طیا رے میں ادا کر نا جا ئز ہے کہ یہ حکم ہے جو نہی نماز کا وقت شروع ہو جا ئے مقدور بھر کوشش کے مطا بق اسے ادا کیا جا ئے جیسا کہ قبل ازیں بیا ن کیا جا چکا ہےاور اس مسئلہ میں یہی قو ل درست ہے ( با للہ التو فیق )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ :جلد1

صفحہ نمبر 521

محدث فتویٰ

تبصرے