سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(653) جنگل میں نماز قصرکرنا

  • 16917
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1149

سوال

(653) جنگل میں نماز قصرکرنا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہم لو گ جما عت کی صورت میں جگل میں گئے تو کیا ہما رے لئے نماز کو قصر اور جمع کی صورت میں ادا کر نا جا ئز تھا ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب آپ لو گ جگل میں اس قدر دور چلے جا ئیں کہ وہ سفر شما ر ہو تو جمع اور قصر کر نے میں کو ئی رکا وٹ نہیں ہے بلکہ قصر کر نا پو ری نما ز پڑھنے سے افضل ہے قصر کے معنی یہ ہیں کہ ظہر عصر اور عشاء کی نماز وں کی دو دو رکعا ت پڑھی جا ئیں با قی رہی جمع تو اس کی رخصت ہے کہ جو چا ہے ظہر عصر کو اور مغرب و عشاء کی نماز وں کو جمع کر کے پڑھ لے اور جو چا ہے ان نمازوں کو الگ الگ پڑھے اور اگرمسا فر نے اقامت اختیا ر کر رکھی ہو اور وہ ہشا ش بشا ش بھی ہو تو افضل یہ ہے کہ جمع کو تر ک کر دیا جائے کیو نکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے حجۃ الوداع کے مو قعہ پر منیٰ میں مدت اقامت کے دوران نمازوں کو قصر تو کیا لیکن جمع نہیں کیا ہا ں البتہ ضرورت کے پیش نظر عرفہ اور مزدلفہ میں جمع کر کے بھی نمازوں کو پڑھا ہے اور جب مسا فرکسی جگہ چا ر دن سے زیا دہ اقامت کا ارادہ کرے تو پھر احتیا ط اس میں ہے کہ وہ قصر نہ کر ے بلکہ ربا عی نمازوں کی چار چار رکعا ت ہی پڑھے اکثر اہل علم کا یہی قول ہے لیکن اگر اقامت چاردن یا اس سے کم مدت کے لئےہو تو پھر قصرکر نا افضل ہے۔ باللہ ولی التو فیق (شیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ :جلد1

صفحہ نمبر 520

محدث فتویٰ

تبصرے