سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(637) رباعی نماز کی تین رکعات پڑھ لیں

  • 16901
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 774

سوال

(637) رباعی نماز کی تین رکعات پڑھ لیں
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب چا ر رکعتوں وا لی نما ز میں امام کو یہ شک ہو کہ معلو م نہیں اس نے تین رکعا ت پڑ ھی ہیں یا چا ر اور پھر وہ سلام پھیر دے اور سلام کے بعد بعض مقتدی بتا ئیں کہ انہو ں نے تین رکعا ت پڑ ھی ہیں تو اس حالت میں ا ما م کیا چو تھی رکعت کے لئے تکبیر تحریمہ کہے بغیر کھڑا ہو کر سورۃ فا تحہ پڑ ھنی شروع کر دے گا ؟ اس حا لت میں سجدہ سہو سلام سے پہلے ہو گا یا بعد میں ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب امام یا منفرد کو چا ر رکعتو ں وا لی نماز میں یہ شک ہو کہ اس نے تین رکعا ت پڑھی ہیں یا چا ر تو اس کے لئے وا جب یہ ہے کہ یقین پر بنا کر ے اور ظا ہر ہے کہ وہ کم تعداد ہو گی لہذا اسے تین قرار دے کر چو تھی رکعا ت پڑھ لے اور پھر سلام سے پہلے سجدہ سہو کر ے جیسا کہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہسے روا یت ہے کہ نبی کر یم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا :

«ذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ فَلَمْ يَدْرِ كَمْ صَلَّى ثَلَاثًا أَمْ أَرْبَعًا فَلْيَطْرَحْ الشَّكَّ وَلْيَبْنِ عَلَى مَا اسْتَيْقَنَ ثُمَّ يَسْجُدُ سَجْدَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ فَإِنْ كَانَ صَلَّى خَمْسًا شَفَعْنَ لَهُ صَلَاتَهُ وَإِنْ كَانَ صَلَّى إِتْمَامًا لِأَرْبَعٍ كَانَتَا تَرْغِيمًا لِلشَّيْطَانِ»(صحيح مسلم حدیث نمبر :571 )

"جب تم میں سے کسی کو نماز میں شک ہو اور معلو م نہ ہو کہ اس نے تین رکعا ت پڑ ھی ہیں یا چا ر تو وہ شک کو جھٹک دے اور  یقین پر بنیا د رکھ لے اور پھر سلام سے پہلے دو سجدے کر لے  اگر  اس نے پا نچ رکعا ت پڑھ لی ہیں تو یہ سجدے اس کی نماز کو جفت بنا دیں گے اور اگر اس نے پو ر ی نما ز پڑ ھی ہے تو یہ شیطا ن کے لئے مو جب رسو ائی ہو ں گے ۔"

اگر امام تین رکعتوں کے بعد سلام پھیر دے اور سلام پھیر نے کے بعد امام کو متنبہ کیا جا ئے تو وہ نما ز کی نیت کی تکبیر کہے بغیر اٹھ کھڑا ہو چو تھی رکعت پڑھے پھر تشہد کے لئے بیٹھ جا ئے تشہد رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذا ت گرا می پر درود اور دعاء کے بعد سلام پھیر دے پھر دو سجدے کر لے اور پھر سلام پھیر دے ہر مسلما ن کے حق میں یہی افضل صورت ہے جو بھولنے کی وجہ سے نما ز میں کمی کر بیٹھے جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کے با ر ے میں بھی یہ ثا بت ہے کہ آپ نے ظہر یا عصر کی نما ز کی دو رکعا ت کے بعد سلام پھیر دیا اور جب ذوالیدین نے اس سلسلہ میں عرض کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر نماز کو مکمل فر ما یا پھر سلام پھیر دیا پھر سجدہ سہو کیا اور پھر سلام پھیر دیا اسی طرح نبی کر یم صلی اللہ علیہ وسلم  سے یہ ثا بت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک با ر نما ز عصر کی تین رکعا ت پڑھ کر سلام پھیر دیا جب آپ کی تو جہ اس جا نب مبذو ل کر وا ئی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چو تھی رکعت ادا فر ما ئی اور سلام پھیر دیا پھر سجدہ سہو کیا اور پھر سلام پھیر دیا ۔ (فتو ی کمیٹی )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ :جلد1

صفحہ نمبر 512

محدث فتویٰ

تبصرے