سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(234) امام کا بھول کر پانچ رکعت پڑھنا اور مقتدی کا سلام کے بعد امام کو بتانا

  • 1690
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 2397

سوال

(234) امام کا بھول کر پانچ رکعت پڑھنا اور مقتدی کا سلام کے بعد امام کو بتانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ظہر کی نماز اگر بھولنے سے کوئی امام پانچ رکعات پڑھائے اور مقتدی کو اس چیز کا علم بھی ہو کہ یہ پانچویں رکعت ہے اور سبحان اﷲ  نہ کہے اور امام پانچ رکعات کے بعد سلام پھیر دیتا ہے پھر مقتدیوں میں سے کوئی کہتا ہے کہ آپ نے پانچ رکعات پڑھایا ہے تو امام اس وقت سجدہ سہو کر لیتا ہے اور سجدہ سہو کرنے کے بعد مقتدیوں سے کہتا ہے کہ جس کو معلوم تھا کہ پانچ رکعات ہو رہا ہے اور نماز میں سبحان اﷲ  نہیں کہا وہ بھی اورجس نے نماز کے بعد کلام کیا سجدہ سہو سے پہلے وہ بھی دونوں اپنی اپنی نمازوں کو دہرائیں ان کی نماز باطل ہو گئی ہے کیونکہ یہ دونوں مجرم ہیں جس کو یہ معلوم تھا کہ پانچویں رکعات ہو رہا ہے اور سبحان اﷲ نہ کہا وہ گویا جان بوجھ کر پانچ رکعات پڑھوا رہا ہے وہ اس لیے مجرم ہے اور جس نے نماز کے بعد کلام کیا وہ اس لیے مجرم ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا اَلتَّسْبِيْحُ لِلرِّجَالِ وَالتَّصْفِيْقُ لِلنِّسَائِ اس کو سبحان اﷲ  کہنا چاہیے تھا اگرچہ نماز کے بعد ہی کیوں نہ ہو لہٰذا اپنی زبان میں کلام کرنے کی وجہ سے اس کی نماز باطل ہے کیا یہ چیز جو ذکر کی گئی ہے صحیح ہے نماز لوٹانی چاہیے یا سجدہ سہو ہی کافی ہے۔ یہ مسئلہ ہمارے ہاں پیش آیا ہے اس لیے پوچھ رہا ہوں ہمارے امام صاحب نے کہا کہ دوبارہ نماز لوٹانی پڑے گی لیکن میں نے کہا کہ لوٹانے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ حضورﷺکے زمانے میں بھی ظہر کی پانچ رکعتیں ہو گئی تھیں اور سجدہ سہو کر لیا تھا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی حدیث کی رو سے آپ کا مؤقف درست ہے کیونکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے سلام پھیرنے کے بعد ہی آپﷺ کو بتایا تھا کہ آپ نے رکعات پانچ پڑھی ہیں۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

نماز کا بیان ج1ص 199

محدث فتویٰ

تبصرے