چار سال پہلے ہم ایک تفریحی سفر میں تھے اور سفر میں میری ایک نماز (ظہر یا عصر ) ترک ہوگئی تھی۔ اب مجھے یاد نہیں کہ وہ کون سی نماز تھی؟ہاں یہ ضرور یاد ہے کہ میں نے محض کاہلی اور سستی کی وجہ سے اس نماز کو ترک کیا تھا اور اب اس گناہ پر نادم ہوں اور اللہ تعالیٰ سے ہرگناہ اور غلطی سے معافی کاطلب گار ہوں سوال یہ ہے کہ اس مذکورہ نماز کے حوالہ سے مجھ پر کیا واجب ہے۔؟کیااس کا کوئی کفارہ ہے؟
آپ پر فرض یہ ہے کہ آپ اللہ کی بارگاہ میں سچی پکی توبہ کریں قضاء آپ کے زمہ نہیں ہے۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کے پیش نظر کہ:
‘‘وہ عہد جوہمارے اوران کے مابین ہے،نمازہے،جواسے ترک کردے وہ کافر ہے۔’’
عمدا ً قصد وارادہ سے نماز ترک کرنا کفر ہے نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد سے بھی یہی بات ثابت ہوتی ہے کہ:
‘‘آدمی اورکفر وشرک کے درمیان فرق، ترک نماز سے ہے۔’’
خالص اور سچی پکی توبہ کے سوا اس کا اور کوئی کفارہ نہیں ۔(فتویٰ کمیٹی)ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب