ایک آدمی دو یا تین فرض نمازیں پڑھتا اور پھر چار پانچ دن تک نماز چھوڑدیتا ہے۔اور یہی اس کا معمول ہے اور محض کاہلی سستی اور عدم اہتمام کے سوا اس کے پاس کوئی عذر بھی نہیں تو کیا اسے کافر قرار دیا جائے گا؟کیا اس کی بیوی اس کے نکاح میں رہ سکتی ہے ؟کیا تارک نماز کو زکواۃ دی جاسکتی ہے؟