کیا یہ جائز ہے کہ فرض نمازوں کے بعد امام اورمقتدی مل کر اجتماعی طور پردعا کریں؟
بحوث العلمیہ والافتاء کی فتویٰ کمیٹی کی طر ف سے اس سوال کا پہلے بھی جواب دیا جا چکا ہے جو کہ حسب زیل ہے:
''عبادات توفیقی ہیں۔لہذا عبادات کے اصل عدد کیفیت اور جگہ کے بارے میں کسی شرعی دلیل کی بنیاد پر ہی یہ کہا جاسکتا ہے کہ یہ مشروع ہے تو اس ضابطہ کی بنیاد پر جب ہم اس اجتماعی دعاء کاجائزہ لیتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے ثابت نہیں ہے۔یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول یافعل یاتقریر سے قطعاً ثابت نہیں ہے۔اور ساری خیر وبرکت آپ کی سنت کی اتباع میں ہے اور اس مسئلہ میں قطعی دلائل سے ثابت جو آپ کی سنت ہے اور جس کے مطابق آپ کے خلفاء راشدین حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین اور تابعین رحمۃ اللہ علیہ نے عمل کیا وہ اجتماعی طور پر دعاء کا نہ کرنا ہے اور جو شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس سنت کے خلاف عمل کرتا ہے'تو وہ مردود (عمل) ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(صحیح مسلم کتاب الاقضیۃ باب نقض الاحکام الباطلۃ ۔۔۔ح :1718۔وصحیح بخاری کتاب الاعتصام بالکتاب والسنۃ باب رقم :20)
‘‘جس نے کوئی ایسا عمل کیا جس پر ہماراامر نہیں ہے تو وہ مردود ہے’’
لہذا جو اما م سلام کے بعد دعاء کرتا ہے مقتدی اس کی دعاء پر آمین کہتے ہیں اور سب نے دعاء کے لئے ہاتھ اٹھا رکھے ہوتے ہیں۔ان سے ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ اپنے اس عمل کے اثبات میں کوئی دلیل پیش کریں ورنہ یہ عمل مردود قرار پائے گا۔
اس اصولی بات کی وضاحت کے بعد اب ہم یہ زکر کرتے ہیں۔ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کیا تھی؟ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت یہ تھی کہ آپ سلام کے بعد تین بار پڑھتے۔«استغفراللہ»اور پھر پڑھتے:
''اےاللہ !توسلام ہے،تیری ہی طرف سے سلامتی ہے،بڑا برکت والا ہے تو !اےعظمت وجلال اوراکرام واحسان کے مالک''
امام اوزاعی سے پوچھا گیا کہ استغفار کیسے کیا جائے۔؟تو انہوں نے یہ فرمایا کہ بندہ یہ کہے:
''میں اللہ سے مغفرت مانگتا ہوں میں اللہ سے بخشش مانگتا ہوں۔''
یہ مسلم ترمذی اور نسائی کی روایت ہے نسائی کی روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ:
''رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہوتے تو یہ کہتے ۔۔۔''
ابو داؤد کی روایت میں الفاظ یہ ہیں کہ:
رسول للہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے پھر تے تو تین بار «استغفر اللہ» پڑھتے اور پھر یہ پڑھتے«اللھم انت السلام»
ابو داؤد اور نسائی میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سلام پھیرتے تو یہ پڑھتے:
مسلم میں وارد مولیٰ بن مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ر وایت ہے کہ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھ سے حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نام ایک خط میں یہ بھی لکھوایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر فرض نماز کے بعد یہ پڑھا کرتے تھے۔
‘‘اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں،وہ اکیلا ہے،اس کا کوئی شریک نہیں ،اسی کا یہ تمام ملک ہے اوراسی کےلئے تمام تعریف ہےاوروہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔اے اللہ ! جو چیز تو عطا فرمائے اس کو کوئی روکنے والا نہیں اور جو تو نہ دے اس کا کوئی دینے والا نہیں اور کسی دولت مند کو اس کی دولت(تیری پکڑ سے) نہیں بچاسکتی۔''
مسلم ہی کی ایک روایت میں ہے ۔جو حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر فرض نماز سے سلام پھیرنے کے بعد یہ پڑھا کرتے تھے:
‘‘اےاللہ !توسلام ہے،تیری ہی طرف سے سلامتی ہے،بڑا برکت والا ہے تو !اےعظمت وجلال اوراکرام واحسان کے مالک !اللہ کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں ہے،کوئی اس کا شریک نہیں ہے ،اسی کا ساراملک ہےاوراسی کی ساری تعریف ہے اوروہی ہرچیز پر قادر ہے ،اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہم اس کے سوا کسی کی بھی عبادت نہیں کرتے ،اسی کی عطا کردہ سب نعمتیں ہیں اوراسی کا (ہم پر )فضل واحسان ہے،اسی کی سب اچھی تعریفیں ہیں ،اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہم تو پورے اخلاص کے ساتھ صرف اسی کے دین کے ماننے والے ہیں خواہ کافروں کو یہ برالگے۔’’
اور صحیح مسلم میں بروایت حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
''جوشخص ہر نماز کے بعد تینتیس (33) مرتبہ سبحان اللہ تینتیس (33) مرتبہ الحمد للہ تینتیس (33) مرتبہ اللہ اکبر پڑھے تو یہ نناوے (99) کلمات ہوگئے اور یہ پڑھ کر کلمات کی تعداد ایک سو (100) کردے کہ :
«لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ»تو اس کے گناہوں کو معاف کردیا جائے گا۔خواہ وہ سمند ر کی جھاگ کے برابر ہوں۔''
او ر جو شخص اس سلسلہ میں مذید دعایئں معلوم کرنا چاہے تو اسے جامع کتابوں کے ''کتاب الادعیہ'' کی طرف رجوع کرنا چاہیے مثلاً ((جامع الاصول مجمع الزوائد اور المطالب لعالیۃ بزوائد المسانید الثمانیۃ )) وغیرھا ۔وصلی اللہ علی نبینا محمد وآلہ وصحبہ وسلم۔(فتویٰ کمیٹی)ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب