سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(348)کسی کو کافرکہنا کب جائز ہے

  • 16822
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 535

سوال

(348)کسی کو کافرکہنا کب جائز ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کسی کو کافر کہنا کب جائز ہے او رکب ناجائز ہے؟ قرآن مجید کی اس آیت مبارکہ میں تکفیر کی کیا نوعیت ہے۔

﴿ وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَا أَنزَلَ اللَّـهُ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ﴿٤٤﴾...المائدة

’’جو اللہ کے نازل کئے ہوئے کے مطابق فیصلہ نہ کریں و ہی لوگ کافرہیں۔‘‘


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جہاں تک آپ کے سوال کے تعلق ہے کہ کسی کو کافر کہنا کب جائز ہے اور کب ناجائز ہے تو آپ وہ کیفیت یا صورت بیان کریں جس میں آپ کو اشکال ہے تو ہم آپ کو اس کا حکم بتادیں گے۔

اللہ تعالیٰ کے اس فرمان: ومن لم یحکم… میں تکفیر کی نوعیت ’’کفر اکر‘‘ ہے۔ امام قرطبی رحمہ اللہ علیہ نے اپنی تفسیر میں فرمایا ہے کہ ’’جناب ابن عباس رضی اللہ عنہما اور جناب مجاہد رضی اللہ عنہ نے فرمایا:

(وَمَنْ لَمْ یَحْکُمْ بِمَا أَنْزَلَ الله رَدَّا لِلْقُرْآنِ، وَجَْدًا لِقَوْلِ الرَّسُولِ فَھُوَ کَافِرٌ)

’’جو شخص قرآن وحدیث کے خلاف فیصلہ کرتا ہے اور وہ سمجھتا ہے کہ وہ گناہ گار ہے لیکن اسے ملنے والی رشوت وغیرہ‘ یا فریق مقدمہ سے دشمنی یا رشتہ داری یا دوستی وغیرہ اسے حق کے خلاف فیصلہ کرنے کی طرف راغب کر رہی ہے تو ایسے شخص کا کفر ’’کفر اکبر‘‘ نہیں ہوگا۔ اسے اللہ کا نافرمان قرار دیا جائے گا ’’کفر سے کم تر کفر یا ظلم سے کم تر ظلم یا فسق سے کم فسق‘‘ کا مرتکب ہوا ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ دارالسلام

ج 1

محدث فتویٰ

تبصرے