سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(341)غیر مسلم دوست کی ضیافت کا حکم

  • 16815
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 702

سوال

(341)غیر مسلم دوست کی ضیافت کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا مسلمان کیلئے جائز ہے کہ اپنے غیر مسلم دوستوں کی خاطر تواضر کرے؟ اور انہیں کھانے پینے کے لئے وہ چیزیں پیش کرے جو دین اسلام میں حرام ہیں؟ ان غیر مسلموں کی اپنے مسلمان دوست سے ملاقات کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اسلام روادی‘ آسانی اور سہولت والا دین ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ دین انصاف بھی ہے۔ دوست کا اکرام اسلامی آداب میں شامل ہیں۔ لیکن اگر دوستغیر مسلم ہو تو عزت افزائی کرنے والے کے ارادے اور عزت افزائی کے ذائع کی تبدلی سے حکم بھی تبدیل ہوجاتاہے۔ اگر عزت افزائی سے شرعی مقصد کاحصلو مطلوب ہو‘ یعنی وہ اس طرح اس سے اچھے تعلقات استوار کر کے اسلام کی دعوتی دینااور کفر وضلالت سے نکالنا چاہتا ہے تو یہ ایک بلند مقصد ہے اور شریعت یہ مسلمہ قاعدہ ہے کہ ذرائع کاحکم وہی ہوتا ہے جو مقصود اصلی کا حکم ہے۔ اگرمقصد ایسا ہے جس کا حصول واجب ہے تو اس کے لئے مناسب ذرائع اختیار کرنا بھی واجب ہوگا۔ اگر مقصد ایسا ہے جس کا حصول شرعاًحرام ہے تو ا سکا ذریعہ بھی حرام ہوگا۔ اس لئے عزت افزائی سے کوئی مقصد حاصل کنا پیش نظر نہ ہو اور عزت افزائی نہ کرنے سے عزت افزائی کرنے والے کوئی دینی‘ جانی‘ مالی یا آبرو کے نقصان پہنچنے کا کوئی خطرہ نہ ہو تو یہ بالکل جائز نہیں اگر کوئی نقصان پہنچنے کا خطرہ ہو تو جائز ہے۔ باقی رہا حرام چیزوں مثلاً شریا یا خنزیر کے گوشت سے مہمان کی تواضع کرنا تو یہ جائز نہیں‘ کیونکہ مہمان کی اس طرح خدمت کرنے سے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی‘ کافروں کی اطاعت اور اللہ کے حق پر ان کے حق کو ترجیح دینا لازم آتا ہے۔ مسلمان کا فرض یہ ہے کہ وہ اپنے دین پر مضبوھی سے قائم رہے اور گناہ اور ظلم کے کسی کام میں دوسروں کی مدد نہ کرے۔ غیر مسلم ممالک میں اسلام کے احکام پر ثابت قدمی سے عمل کرنے سے بہت عظیم فوائد حاصل ہوتے ہیں اور اس طرح ایک شخص صرف زبانی طور پرہی نہیں بلکہ عملی طور پر بھی تبلیغ کرنے والا بن سکتا ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ دارالسلام

ج 1

محدث فتویٰ

تبصرے