سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(580) فجر اور عشاء کی نمازوں میں نمازیوں کی پڑتال

  • 16810
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 676

سوال

(580) فجر اور عشاء کی نمازوں میں نمازیوں کی پڑتال
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہم فجر اور عشاء کی نمازوں میں نمازیوں کو بلاتے اور جماعت سے پیچھے رہ جانے والوں کی جانچ پڑتا ل کرتے ہیں۔کیا ایسا کرنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے؟امید ہے دلیل کے ساتھ اس مسئلہ کی وضاحت فرمایئں گے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسلمانوں کے لئے یہ واجب ہے کہ آپس میں ایک دوسرے سے ہمدردی وخیر خواہی کریں اور نیکی تقویٰ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر میں ایک دوسرے سے تعاون کریں اور اس کے لئے کبھی اس بات کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔کہ اپنے بھائی کے بارے میں معلوم کیا جائے اور یہ جاسوسی کے لئے نہیں بلکہ اس لئے اگر وہ بیمار ہے تو اس کی بیمار پرسی کی جائے۔اسے مفید مشورے دیئے جایئں کوئی پریشانی ہے تو اسے دور کیا جائے حصول منفعت یا دفع ضرور مشقت کے سلسلہ میں اس تعاون کیا جائے یا اسے نیکی کا حکم دیا جائے اور بُرائی سے منع کیا جائے۔چنانچہ اسی مقصد کی خاطر مسجد کے نمازیوں کی بھی جانچ پڑتال کی جاسکتی ہے حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی نماز فجر میں نمازیوں کی پڑتال کی اور فرمایا:

«اشاهد فلان اشاهد فلان »(سنن ابی داؤد)
''کیا فلاں شخص حاضر ہے؟ کیا فلاں شخص حاضر ہے ؟''(فتویٰ کمیٹی )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ :جلد1

صفحہ نمبر 464

محدث فتویٰ

تبصرے