السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ترمذی جلد اول باب التشہد میں حدیث ہے کہ اِذَا قَعَدْنَا فِی الرَّکْعَتَیْنِ الخ جب دو رکعتوں میں بیٹھتے تو التحیات الی عبدہ ورسولہ تک پڑھتے ۔ جس سے معلوم ہو رہا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ دو رکعتوں میں اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُوْلُہُ تک پڑھتے تھے۔ یعنی درود نہیں پڑھتے تھے ۔عرض ہے کہ اس حدیث کا حل بتائیں۔ یعنی اس حدیث کا کیا مطلب ہے۔ کیا صرف سلام تک ہی پڑھنا چاہیے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ترمذی جلد اول باب التشہد میں حدیث ہے کہ إِذَا قَعَدْنَا فِی الرَّکْعَتَيْنِ الخ جب دورکعتوں میں بیٹھتے تو اَلتحيات الی عبده ورسوله تک پڑھتے جس سے معلوم ہو رہا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم دو رکعتوں میں اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُوْلُهُ تک پڑھتے تھے یعنی درود نہیں پڑھتے تھے ۔
آپ نے ترمذی شریف کے اس باب میں مذکور حدیث کا جو مطلب سمجھا وہ یہی ہے کہ ’’صحابہ کرام کہتے ہیں ہم دو رکعتوں میں بیٹھتے تو التحیات عبدہ ورسولہ تک پڑھتے‘‘ الخ مگر یہ لکھتے وقت آپ نے حدیث کے الفاظ ومعانی پر غور نہیں کیا ورنہ آپ یہ مکتوب قطعاً نہ لکھتے اچھا کوئی بات نہیں اب ہی غور فرما لیں آپ کی سہولت کے پیش نظر حدیث کے الفاظ نیچے درج کئے جاتے ہیں ۔
«عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ : عَلَّمَنَا رَسُوْلُ اﷲِﷺإِذَا قعَدْنَا فِی الرَّکْعَتَيْنِ أَنْ نَّقُوْلَ : اَلتَّحِيَّاتُ لِلّٰهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ اَلسَّلاَمُ عَلَيْکَ أَيُّهَا النَّبِیُّ وَرَحْمَةُ اﷲِ وَبَرَکَاتُه اَلسَّلاَمُ عَلَيْنَا وَعَلٰی عِبَادِ اﷲِ الصَّالِحِيْنَ أَشْهَدُ أَنْ لاَّ اِلٰهَ إِلاَّ اﷲُ وَ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُوْلُه»
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہﷺ نے ہمیں دو رکعتوں میں اپنے قعدے میں التحیات ﷲ الخ پڑھنے کی تعلیم دی ۔ اس حدیث میں لفظ ’’اَنْ نَقُوْلَ‘‘ عَلَّمَنَا کا دوسرا مفعول ہے اور ’’إذَا قَعَدْنَا‘‘ اَنْ نَقُوْلَ کی ظرف مقدم چنانچہ آپ اپنے ترجمہ اور میرے ترجمہ پر غور فرمائیں آپ کو اس چیز کا پتہ چل جائے گا ان شاء اللہ المنان۔
پھر اس حدیث میں عبدہ ورسولہ تک پڑھتے یا تک پڑھنے کی تعلیم دیتے پر دلالت کرنے والی کوئی چیز نہیں بلکہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی یہی حدیث امام بخاری نے اپنی صحیح کتاب الاذان۔باب ما یتخیر من الدعاء بعد التشھد ولیس بواجب میں درج کی ہے تو اس میں رسول اللہﷺ کے یہ لفظ «أَشْهَدُ أَنْ لاَّ إِلٰهَ إِلاَّ اﷲُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُوْلُه ، ثُمَّ لِيَتَخَيَّرْ مِنَ الدُّعَائِ أَعْجَبَه إِلَيْهِ فَيَدْعُوْا» بھی موجود ہیں تو آپﷺ نے عبدہ ورسولہ کے بعد دعا کرنے کی تلقین فرمائی ہے تو جس طرح عبدہ ورسولہ کے بعد دعا کرنا دوسری احادیث کی بنا پر درست اور ضروری ہے اسی طرح دوسرے دلائل کی بنیاد پر عبدہ ورسولہ کے بعد درود شریف پڑھنا بھی درست اور ضروری ہے ۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب