السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
علمائے کرام ’’کفر مخرج عن الملة‘‘ (وہ کفرجو انسان کو دائرہ اسلام سے خارج کردیتا ہے) کی تشریح صرف ’’انکار‘‘ سے کرتے ہیں اور جو شخص کسی وجہ سے نماز چھوڑتا ہے وہ نمازکا ’’منکر‘‘ نہیں۔ یا انکار کے بغیر بھی بعض اعمال کی وجہ سے اسلام سے خروج ممکن ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
’’اسلام سے خارج کرنے والے ’’کفر‘‘ کی تشریح ’’انکار‘‘ سے کرنا درست نہیں۔ ایک مسلمان اگرکسی ایسے اجتہادی مسئلہ کا انکار کرتا ہے جس میں ائمہ مجتہدین کا اختلاف ہے تو اس کے انکار کو کفر قرارنہیں دیا جاسکتا۔ بلکہ اس سے اس میں معذور سمجھا جائے گا ۔
اور باوجود طاقت ہونے کے لااله الا اللہ کے زبانی اقرار سے اجتناب کرنا‘ اور پانچ نمازوں کو جان بوجھ کر محض سستی کی وجہ سے نہ انکار کی وجہ سے‘ ترک کرنا۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب