سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(555) وتر کی قضاء

  • 16746
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1612

سوال

(555) وتر کی قضاء
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب میں سوجائوں اور رات کو نماز وتر ادا نہ کرسکوں تو کیا اس کی قضا ء دوں اور کس وقت دوں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سنت یہ ہے کہ اس کی قضاء ضحیٰ کے وقت سورج بلند ہونے کے بعد اور استواء سے پہلے جفت تعداد میں نہ کہ طاق تعداد میں دی جائے اگر آپ کی عادت رات کو تین وتر پڑھنے کی ہے۔اور آپ سوگئے یا بھول گئے تو دن کوپھر تین کی بجائے دو دو کرکے چار رکعتیں پڑھی جایئں اور اگر آپ کی عادت رات کو پانچ رکعات وتر پڑھنے کی ہے۔اور آپ سوگئے یا آپ بھول گئے تو پھر دن کو پانچ کی بجائے دو دو کرکے چھ رکعات پڑھی جایئں۔اوراگر آپ کا معمول اس سے زیادہ رکعات پڑھنے کا ہے تو ان کے بارے میں بھی اسی طرح کا حکم ہوگا۔کیونکہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ:

«كان رسول الله صلي الله عليه وسلم اذا شغل عن صلاته بالليل بنوم او مرض صلي من النهار اثنتي عشرة ركعة»(مسلم حديث ٧٤٦)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نیند یامرض کی وجہ سے رات کو نما ز نہ پڑھ سکتے تو آپ دن کو بارہ رکعت پڑھتے۔''

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وتر کی نماز چونکہ اکثر وبیشتر گیارہ رکعت ہوتی تھی۔ اس لئے آپ قضاء کے طور پر بارہ رکعت ادا فرماتے اور سنت یہ ہے کہ انہیں دو دو رکعات پڑھا جائے جیسا کہ اس حدیث شریف سے ثابت ہے نیز آپ کا ارشاد ہے:

«صلاة الليل والنهار مثني مثني» (سنن ابی دائود)

''دن اور رات کی نماز دو دو رکعت ہے۔''

اس حدیث کو امام احمد اور اہل سنن نے باسناد صحیح روایت یا ہے۔اصل میں یہ حدیث صحیحین میں بروایت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ موجود ہے۔ لیکن اس میں دن کا زکر نہیں ہے۔لیکن امام احمد اور اہل سنن کی روایتوں میں ''دن'' کا لفظ بھی ثابت ہے۔(شیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ :جلد1

صفحہ نمبر 449

محدث فتویٰ

تبصرے