سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

قرض لینے والا اور دینے والا دونوں بھول جائیں

  • 167
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 2515

سوال

قرض لینے والا اور دینے والا دونوں بھول جائیں
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر میں نے کسی کا قرض دینا ہو اور نہ اسے یاد ہو اور نہ مجھے اور دونوں کی وفات ہو جائے تو کل قیامت کے دن کیا جواب دینا ہو گا یا معافی مل سکتی ہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس امت سے خطا ونسیان معاف ہے۔اس كى دليل مندرجہ ذيل فرمان بارى تعالى ميں ہے:

﴿لاَ يُكَلِّفُ اللّهُ نَفْساً إِلاَّ وُسْعَهَا لَهَا مَا كَسَبَتْ وَعَلَيْهَا مَا اكْتَسَبَتْ رَبَّنَا لاَ تُؤَاخِذْنَا إِن نَّسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا رَبَّنَا وَلاَ تَحْمِلْ عَلَيْنَا إِصْراً كَمَا حَمَلْتَهُ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِنَا رَبَّنَا وَلاَ تُحَمِّلْنَا مَا لاَ طَاقَةَ لَنَا بِهِ وَاعْفُ عَنَّا وَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا أَنتَ مَوْلاَنَا فَانصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ ﴾البقرة286

"اے ہمارے رب اگر بھول جائيں يا ہم سے غلطى اور خطاء ہو جائے تو ہمارا مؤاخذہ نہ كرنا "البقرۃ ( 286 )۔

حديث ميں ہے كہ اللہ تعالى نے فرمايا: يقينا ميں نے ايسا كرديا۔

اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا بھى فرمان ہے:

«إن الله تجاوز عن أمتي الخطأ والنسيان وما استكرهوا عليه »

" يقينا اللہ عزوجل نے ميرى امت سے خطاء اور بھول چوك اور جس پر انہيں مجبور كر ديا جائے معاف كرديا ہے"

اسے ابن ماجہ رحمہ اللہ نے سنن ابن ماجۃ كتاب الطلاق حديث نمبر ( 2043 ) ميں روايت كيا ہے، اور علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح ابن ماجہ حديث نمبر ( 1662 - 1664 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

تبصرے