سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(528) ممانعت کے وقت نماز

  • 16699
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 993

سوال

(528) ممانعت کے وقت نماز
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا مغرب سے پہلے نماز مکروہ ہے۔خواہ وہ تحیۃ المسجد ہی ہو؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ سوال مبہم ہے۔جہت وقت اور نوعیت نماز کے اعتبار سے تفصیل کامحتاج ہے۔نماز عصر کے بعد سے غروب آفتاب تک کا وقت ممانعت کا وقت ہے۔لہذا اسوقت عام نماز نہیں پڑھی جاسکتی ۔ کیونکہ احادیث میں اس کی ممانعت وارد ہے مثلا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ:

 

«لا صلاۃ بعد الصبح حتي ترتفع الشمس ولا صلاة بعدالعصر حتي تغرب شمس» (صحيح بخاری)

''صبح کے بعد سے لے کر سورج کے بلند ہونے تک نماز نہیں ہے اورعصر کے بعد سے لے کر غروب آفتاب تک نماز نہیں ہے۔''

لیکن اگر کسی فوت شدہ نماز کی قضائ دینا مقصود ہوتو اہل علم کا اجماع ہے کہ وہ اس ممانعت میں داخل نہیں ہے اسی طرح وہ نمازیں جو مخصوص اسباب کی وجہ سے ادا کی جاتی ہیں۔مثلا نماز کسوف ۔نماز جنازہ۔اور تحیۃ المسجد کی دو رکعات تو اہل علم کے راحج قول کے مطابق یہ اوقات ممانعت میں بھی جائز ہیں۔کیونکہ مخصوص اسباب والی نمازوں کے بارے میں احادیث عام ہیں۔انہیں اوقات ممانعت وغیر ممانعت سبھی میں ادا کیا جاسکتا ہےمثلا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ:

«اذا دخل احدكم المسجد فلايجلس حتي يصلي ركعتين» (صحيح البخاری)

 ‘‘تم میں سے کوئی جب بھی مسجد میں آئےتووہ دورکعتیں پڑھے بغیر نہ بیٹھے۔’’(متفق علیہ)

اور اوقات ممنوعہ میں جن نمازوں کے پڑھنے کی ممانعت آئی ہے تو انہیں فوت شدہ نمازوں اور مخصوص اسباب والی نمازوں کے علاوہ دیگر پر محمول کیاجائے گا۔(شیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ :جلد1

صفحہ نمبر 434

محدث فتویٰ

تبصرے