السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مزاروں کے متعلق اسلام کا کیا حکم ہے؟ مثلاً ابراہیم دسوقی، السید بدوی اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے مزار۔ ان قبروں پر جو مسجدیں بنی ہوئی ہیں ان کا کیا حکم ہے؟ کیا یہ مسجدیں اس حدیث کے تحت آتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا:
(لَعَنَ الله الْیَھُوْدَ وَالنَّصَارٰی اتَّخَذُوْا قُبُوْرَ أَنْبِیَائِھِمْ مَسَاجِدَ)
’’یہودونصاری پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو، انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مسجدیں بنالیا۔‘‘
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
دین اسلام کو گالی دینا بہت بڑا ارتداد ہے اگرچہ مذکورہ شخص مسلمان ہونے کادعوی رکھتا ہو اور جسے اس کی اس حرکت کا علم ہو اسے چاہئے کہ اسے اس برائی سے منع کرے اور نصیحت کرے شاید وہ نصیحت قبول کرکے اس گناہ سے باز آجائے اور توبہ کرلے۔ خصوصاً جب اس قسم کی حرکت کا ارتکاب کرنے والا رشتہ دار بھی ہو تو اسے نصیحت کرنا اور بھی ضروری ہوتا ہے، ارشاد نبوی ہے۔
(مَنْ رَأَی مِنْکُمْ مُّنْکِرًا فَلْیُغَّیرْه بِیَدِه، فَأِنْ لَّمْ یَسْتَطِعج فَبِلِسَانِه، فَأِنْ لَّمْ یَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِه، وَذٰالِکَ أَضْعَفُ الْاِیْمَانِ) (صحیح مسلم)
’’تم میں سے جو شخص کوئی برائی کو دیکھے، اسے ہاتھ سے مٹادے، اگر اس کی طاقت نہ ہو تو زبان سے (منع کرے)، اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو دل سے (نفرت کرے) اور یہ ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے۔‘‘
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قبروں پر مسجدتعمیرکرنا جائز نہیں ہے، نہ مسجد میں میت دفن کرنا اس قسم کی مسجد میں نماز پڑھنا بھی درست نہیں۔
(أَلَا وَأِنَّ مَنْ کَانَ قَبْلِکْمْ کَانُو یَتَّخِذُوْنَ قُبُوْرَ أَنْبِیَائِھِمْ وَصَالِحَیھِمْ مَسَاجِدَ أَلَا فَلَا تَتَّخِذُوا الْقُبُوْرَ مَسَاجِدَ أَنْھَاکُمْ عَنْ ذٰالِکَ) (صحیح مسلم)
’’سنو! تم سے پہلے لوگ اپنے انبیاء ووالیاء کی قبروں کو مسجدیں بنا لیاکرتے تھے، سنو! تم لوگ قبروں کو سجدہ گاہ نہ بنانا، میں تمہیں اس حرکت سے منع کر رہا ہوں۔‘‘ (صحیح مسلم)
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب