سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(274) جو لوگ دین اسلام کو برا بھلا کہیں، اسلام میں ان کا کیا حکم ہے ؟

  • 16695
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-22
  • مشاہدات : 528

سوال

(274) جو لوگ دین اسلام کو برا بھلا کہیں، اسلام میں ان کا کیا حکم ہے ؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جولو گ دین اسلام کو برا بھلا کہیں، اسلام میں ان کا کیا حکم ہے، اگرچہ وہ انتہائی قریبی رشتہ دار ہوں مثلاً باپ یا بھائی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 

دین اسلام کو گالی دینا بہت بڑا ارتداد ہے اگرچہ مذکورہ شخص مسلمان ہونے کادعوی رکھتا ہو اور جسے اس کی اس حرکت کا علم ہو اسے چاہئے کہ اسے اس برائی سے منع کرے اور نصیحت کرے شاید وہ نصیحت قبول کرکے اس گناہ سے باز آجائے اور توبہ کرلے۔ خصوصاً جب اس قسم کی حرکت کا ارتکاب کرنے والا رشتہ دار بھی ہو تو اسے نصیحت کرنا اور بھی ضروری ہوتا ہے، ارشاد نبوی ہے۔

(مَنْ رَأَی مِنْکُمْ مُّنْکِرًا فَلْیُغَّیرْه بِیَدِه، فَأِنْ لَّمْ یَسْتَطِعج فَبِلِسَانِه، فَأِنْ لَّمْ یَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِه، وَذٰالِکَ أَضْعَفُ الْاِیْمَانِ) (صحیح مسلم)

’’تم میں سے جو شخص کوئی برائی کو دیکھے، اسے ہاتھ سے مٹادے، اگر اس کی طاقت نہ ہو تو زبان سے (منع کرے)، اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو دل سے (نفرت کرے) اور یہ ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے۔‘‘

(۳)      قبروں پر مسجدتعمیرکرنا جائز نہیں ہے، نہ مسجد میں میت دفن کرنا اس قسم کی مسجد میں نماز پڑھنا بھی درست نہیں۔ رسول اللہe نے فرمایا:

(أَلَا وَأِنَّ مَنْ کَانَ قَبْلِکْمْ کَانُو یَتَّخِذُوْنَ قُبُوْرَ أَنْبِیَائِھِمْ وَصَالِحَیھِمْ مَسَاجِدَ أَلَا فَلَا تَتَّخِذُوا الْقُبُوْرَ مَسَاجِدَ أَنْھَاکُمْ عَنْ ذٰالِکَ) (صحیح مسلم)

’’سنو! تم سے پہلے لوگ اپنے انبیاء و اولیاء کی قبروں کو مسجدیں بنا لیاکرتے تھے، سنو! تم لوگ قبروں کو سجدہ گاہ نہ بنانا، میں تمہیں اس حرکت سے منع کر رہا ہوں۔‘‘ (صحیح مسلم)

 

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ دارالسلام

ج 1

محدث فتویٰ

تبصرے