سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(265)شرک کی سنگینی

  • 16682
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 607

سوال

(265)شرک کی سنگینی

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

حدیث میں وار دپانچ ارکان اسلام کو ماننے کے بعد ، کیا کوئی شرکیہ عمل انسان کو دوبارہ کافر بنادیتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اسلام کا مطلب یہ ہے کہ آپ اس بات کی گواوہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمدe اللہ کے رسول ہیں اور نماز اداکریں، زکوٰۃ دیں، رمضان کے روزے رکھیں اور استطاعت ہو تو حج کریں۔ ایمان کا مطلب یہ ہے کہ آپ اللہ پر، اس کے فرشتوں پر، اس کی کتابوں پر، اس کے رسولوں پر، قیامت پر اور اچھی بری تقدیر اللہ کی طرف سے ہونے پر ایمان رکھیں۔ احسان کا مطلب یہ ہے کہ آپ اللہ کی عبادات ایسے (اچھے طریقے) سے کریں گویا کہ آپ اللہ تعالیٰ کو دیکھ رہے ہیں۔ اگر آپ اللہ کو نہیں دیکھ سکتے تو اللہ آپ کو دیکھ ہی رہا ہے۔ اسلام میں ظاہری اعمال شامل ہیں اور ایمان باطنی (یعنی قلبی) اعمال، اور یہ دونوں آپس میں لازم وملزوم ہیں۔ ایمان کے بغیر ا سلام درست ہے نہ اسلام کے بغیر ایمان۔ نواقص اسلام یعنی مسلمان کو کافر بنادینے والے اعمال بہت زیادہ ہیں۔ ان میںسے بڑا شرک ہے مثلاً فوت شدہ بزرگوں کو پکارنا اور ان سے فریاد کرنا،بتوں، درختوں اور ستاروں وغیرہ سے حاجت روائی چاہنا۔ جناب رسول اللہﷺ سے پوچھا گیا کہ سب سے بڑا گناہ کون سا ہے؟ آپ نے ارشاد فرمایا:

(أَنْ تَجْعََ لله نِدَّا وَھُوَ خَلَقَکَ) (الحدیث: متفق علیه)

’’کہ تو (کسی کو) اللہ کا شریک بنائے حالانکہ اللہ نے تجھے پیدا کیا ہے۔‘‘

یہ حدیث صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں موجود ہے۔ اللہ تعالیٰ یا اس کے رسولﷺ کو گالی بکنا اور دین کا مذاق اڑانا بھی اس میں داخل ہے۔ اس کے علاوہ کسی ایسی چیز کا انکار جس کا فرض ہوناہر کسی کو بدیہی طور پر معلوم ہے مثلاً نماز اور زکوۃ۔ یا کسی ایسے عمل کے حرام ہونے کا انکار کرنا جودین میں بدیہی طور پر حرام ہے مثلاً چوری اور بدکاری شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ علیہ نے اس قسم کی دس چیزیں بیان کی ہیں۔ یہ رسالہ ’’مجموعہ توحید‘‘ میں شامل ہے اور الگ بھی شائع ہوا ہے۔

مزید معلومات کیلئے فقہ کی کتابوں میں مذکور ’’مرتد کے احکام‘‘ کا باب ملاحظہ کیجئے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ دارالسلام

ج 1

محدث فتویٰ

تبصرے