السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمیں ریاض کے مدرسہ ثانویہ ثالثہ کی استانی سے ایک رسالہ ملا، جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ ان اشتہاروں کو بعض مدارس میں تقسیم کیا جائے۔ اس اشتہار میں یہ کچھ درج تھا:
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
﴿بَلِ اللَّـهَ فَاعْبُدْ وَكُن مِّنَ الشَّاكِرِينَ ﴿٦٦﴾...الزمر
’’اللہ ہی کی عبادت کرو اور شکر کرنے والوں میں سے ہو جاؤ۔‘‘
﴿فَالَّذِينَ آمَنُوا بِهِ وَعَزَّرُوهُ وَنَصَرُوهُ وَاتَّبَعُوا النُّورَ الَّذِي أُنزِلَ مَعَهُ ۙ أُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ﴿١٥٧﴾...الأعراف
’’تو جو لوگ ان پر ایمان لائے اور ان کی رفاقت کی اور انہیں مدد دی اور جو نور ان کے ساتھ نازل ہوا ہے اس کی پیروی کی۔ وہی مراد پانے والے ہیں۔‘‘
﴿لَهُمُ الْبُشْرَىٰ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ ۚ لَا تَبْدِيلَ لِكَلِمَاتِ اللَّـهِ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ ﴿٦٤﴾...يونس
’’ان کے لیے دنیا کی زندگی میں بھی بشارت ہے اور آخرت میں بھی۔ اللہ کی باتیں بدل نہیں سکتیں۔ یہی وہ بڑی کامیابی ہے۔‘‘
﴿يُثَبِّتُ اللَّـهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ ۖ وَيُضِلُّ اللَّـهُ الظَّالِمِينَ ۚ وَيَفْعَلُ اللَّـهُ مَا يَشَاءُ ﴿٢٧﴾...ابراهيم
’’اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو پکی بات سے دنیا میں بھی ثابت قدم رکھتا ہے اور آخرت میں بھی رکھے گا اور اللہ بے انصافوں کو گمراہ کر دیتا ہے اور اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔‘‘
آپ ان آیات کو پہنچانے کے لیے کھڑے ہو جائیے تا کہ آپ بھلائی، نیک بختی اور کامیابی سے ہمکنار ہوں۔ لہٰذا اسے تمام دنیا میں تقسیم کرنے کے لیے نو بار اٹھیے۔ اللہ کے حکم سے چار دن بعد ہی کامیابی اور بھلائی آپ کے قدم چومے گی۔ یہ کام کوئی کھیل تماشا نہیں، نہ ہی اللہ تعالیٰ کی ان آیات کریمہ کی ہنسی اڑائی گئی ہے اور آپ جلد ہی چار دنوں کے اندر اندر ایسی بات دیکھ لیں گے… لہٰذا آپ پر لازم ہے کہ اس چٹھی کو نقل کر کے آگے چلائیں۔ یہ واقعہ پیش آچکا ہے کہ کسی کام کرنے والے آدمی کو یہ چٹھی ملی تو اس نے اسے فوراً تقسیم کر دیا۔ پھر اسے جلد ہی اس کامیابی کی خبر مل گئی اور تجارتی سودے سے اسے جو منافع متوقع تھا اس سے سات ہزار دینار زیادہ منافع ہوا اور ایک طبیب کو یہ چٹھی ملی اور اس نے اس میں غفلت کی تو وہ ایک بس کے حادثہ میں اوندھے منہ جا گرا۔ جس سے اس کا پورے کا پورا چہرہ بگڑ گیا اور باقی جسم ناکارہ ہوگیا۔ جس کی خبر سب لوگ دیتے ہیں اور یہ اس لیے ہوا کہ اس نے اس چٹھی کو تقسیم کرنے میں غفلت کی تھی اور ایک ٹھیکیدار کو اچانک ایک عطیہ مل جانے کی خبر ملی تھی۔ لیکن اس نے اسے تقسیم کرنے میں غفلت کی تو اس کا بڑا بیٹا ساتھ والے عربی ملک میں بس کے حادثہ کا شکار ہوگیا… اسی لیے وہ ۲۵ نسخے بھیجنے کی توقع رکھتا ہے اور آپ کو خوشخبری ہو کہ وہ چوتھے دن آپ کو مل جائیں گے… اور آپ اس میں ہرگز غفلت نہ کرنا تو جو شخص اس کا التزام کرتا ہے، اسے ہزاروں کا فائدہ ہوتا ہے مگر جو شخص غفلت کرتا ہے، اس کی زندگی اور اس کے اموال کو خطرہ لاحق ہوجاتا ہے… اللہ تعالیٰ ہمیں اور آپ کو بھی اس چٹھی کی تبلیغ کی توفیق عطا فرمائے…
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ اشتہار اور اس کے لکھنے والے گمان باطل کے مطابق اس پر مرتب ہونے والے فوائد، اور جو شخص اس سے غفلت برتے اس پر مرتب ہونے والے خطرات سب کچھ جھوٹ ہے۔ جس کے درست ہونے کی کوئی بنیاد نہیں۔ بلکہ یہ کذاب اور دین سے کھیلنے والوں کی بکواس ہیں۔ انہیں نہ اپنے علاقہ میں تقسیم کرنا جائز ہے اور نہ کہیں باہر… بلکہ یہ ایک برا کام ہے جسے کرنے والا گنہگار ہے اور وہ دنیا میں سزا کا مستحق ہے اور آخرت میں بھی۔ کیونکہ یہ بہت بڑی برائی ہے جس کا انجام پر خطر ہے اور اس انداز میں یہ اشتہار ایک مکروہ بدعت ہے۔ جس میں اللہ سبحانہ پر جھوٹ بولا گیا ہے، جبکہ اللہ سبحانہ فرماتے ہیں:
﴿إِنَّمَا يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِ اللَّـهِ ۖ وَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْكَاذِبُونَ ﴿١٠٥﴾...النحل
’’جھوٹ تو وہی لوگ باندھتے ہیں جو اللہ کی آیات پر ایمان نہیں رکھتے اور یہی لوگ جھوٹے ہیں۔‘‘
اور نبیﷺ نے فرمایا:
((مَنْ أَحدثَ فی أَمرِنا ھَذا مَا لیسَ مِنْه فهورَدٌ)) (متفق علیه)
’’ جس نے ہمارے اس امر (شریعت) میں کوئی نئی بات پیدا کی جو پہلے اس میںنے تھی ، وہ مردود ہے۔‘‘
نیز آپﷺ نے فرمایا:
((مَنْ عَمِلَ عَمَلًا لیسَ عَلَیْه امْرُنا مِنْه فهورَدٌ))
’’ جس نے کوئی ایسا کام کیا جس پر ہمارا عمل (شریعت) نہ ہو، وہ مردود ہے۔‘‘
اس حدیث کو مسلم نے اپنی صحیح میں روایت کیا۔
لہٰذا تمام مسلماوں پر واجب ہے کہ جن کے ہاتھ اس قسم کا اشتہار لگے وہ اسے پھاڑ دیں اور اسے ضائع کریں اور مسلمانوں کو ڈرائیں کہ ہم نے خود اس میں غفلت کی اور دوسرے اہل ایمان نے بھی کی لیکن ہم نے تو خیر کے سوا کچھ نہیں دیکھا (اور ہمارا کچھ بھی نہیں بگڑا) اسی طرح کا ایک اشتہار ہے، جسے یہ لوگ حجرہ نبوی کے خادم کی طرف منسوب کرتے ہیں اور اسی طرح کا ایک اور اشتہار ہے، جیسا کہ اوپر مذکور ہے۔ مگر اس کی ابتدا اللہ سبحانہ کے اس قول:
﴿بَلِ اللَّـهَ فَاعْبُدْ وَكُن مِّنَ الشَّاكِرِينَ ﴿٦٦﴾...الزمر
’’اللہ ہی کی عبادت کرو اور شکر کرنے والوں میں سے ہو جاؤ۔‘‘
کے بجائے اللہ تعالیٰ کے اس قول سے ہوئی:
﴿قُلْ هُوَ الرَّحْمَـٰنُ آمَنَّا بِهِ وَعَلَيْهِ تَوَكَّلْنَا... ٢٩﴾...الملك
’’آپ کہہ دیجئے وہی رحمان ہے ہم اس پر ایمان لائے اور اسی پر توکل کیا۔‘‘
ایسے تمام اشتہارات جھوٹ کا پندہ ہیں۔ جن کی صحت کی کوئی بنیاد نہیں، نہ ہی ان پر خیرو شر مرتب ہوتے ہیں۔ البتہ جس نے جھوٹ باندھا وہ ضرور گنہگار ہے اور جو شخص انہیں تقسیم کرے یا اس بات کی دعوت دے یا اسے لوگوں میں رائج کرے، سب گنہگار ہیں۔ کیونکہ یہ سب کام گناہ اور زیادتی کے کام پر تعاون کے، نیز بدعت کو رائج کرنے اور اس کو قبول کرنے کی طرف رغبت دلانے کے باب سے ہیں۔
ہم اپنے لیے اور تمام مسلمانوں کے لیے اللہ سے ہر برائی سے محفوظ رہنے کی دعا کرتے ہیں اور جس نے کوئی بدعت گھڑی ہے اس کے مقابلہ میں اللہ تعالیٰ ہمارے لیے کافی ہے اور ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ جس شخص نے اللہ پر جھوٹ باندھا اور اس جھوٹ کو رواج دیا اور لوگوں کو ایسے کام پر لگا دیا جو انہیں نقصان ہی دے سکتا ہے، فائدہ نہیں دے سکتا، اس سے ایسا معاملہ کرے، جس کا وہ مستحق ہے اور اللہ تعالیٰ کی اور اس کے بندوں کی خیر خواہی کے لیے دعا گو ہیں… جس پر تنبیہ پہلے گزر چکی ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب