سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(241)بعض لوگ اپنے کپڑے چھوٹے لیکن پاجامہ لمبا رکھتے ہیں، اس میں راہ صواب کیا ہے؟

  • 16636
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1047

سوال

(241)بعض لوگ اپنے کپڑے چھوٹے لیکن پاجامہ لمبا رکھتے ہیں، اس میں راہ صواب کیا ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض لوگ کپڑے (قمیص وغیرہ) چھوٹے رکھتے ہیں کہ وہ ٹخنے کے اوپر تک رہیں لیکن پاجامہ لمبا رہنے دیتے ہیں، اس بارے میں کیا حکم ہے؟ (بشیر۔ ع۔ الخرج)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 کپڑا لٹکانا حرام اور ناپسندیدہ ہے خواہ یہ قمیص ہو یا تہبند ہو۔ پاجامہ ہو یا بشرٹ۔ یعنی جو ٹخنوں سے نیچے تک چلا جائے۔ کیونکہ نبیﷺ نے فرمایا ہے:

((مَا اسفلَ مِنَ الْکَعْبَیْنِ مِنَ الْاِزار فھُوَ فِی النَّار))

’’تہبند کا جتنا حصہ ٹخنوں سے نیچے ہو وہ آگ میں ہوگا۔‘‘

نیز آپﷺ نے فرمایا:

ثَلَاثَة لَا یُکَلِّمُهمُ الله وَلَا یَنْظُرُ إِلَیْهمْ وَلَا یُزَکِّیْهمْ وَلَهمْ عَذَابٌ أَلِیمٌ، الْمُسْبِلُ اِزَارَہٗ، والمنَّانُ ما اعطی، والمنفق سلعة بالحلف الکاذب))

’’تین شخصوں سے اللہ تالیٰ قیامت کے دن نہ کلام کرے گا اور نہ ان کی طرف دیکھے گا، نہ انہیں پاک کرے گا اور انہیں دکھ دینے والا عذاب ہوگا۔ ایک اپنے تہبند کو لٹکانے والا، دوسر اکسی کو کچھ دے کر جتلانے والا اور تیسرا وہ شخص جو جھوٹیق سم کھا کر اپنا مال فروخت کرنے والا۔‘‘

اس حدیث کی امام مسلم نے اپنی صحیح میں تخریج کی۔ نیز آپﷺ نے کسی صحابی سے فرمایا:

((ایَّاکَ والاسْبَالَ فانَّه مِنَ الْمَخِیْلَة))

’’لٹکانے سے بچو کیونکہ یہ تکبر کی وجہ سے ہوتا ہے۔‘‘

یہ احادیث اپنے عموم اور اطلاق کی وجہ سے اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ کپڑا لٹکانا کبیرہ گناہوں میں سے ہے اگرچہ اس کا کرنے والا یہ گمان رکھتا ہو کہ وہ ازراہ تکبر ایسا نہیں کر رہا۔

اور اگر کوئی تکبر سے ایسا کرے، تو اس کا گناہ بہت زیادہ ہو جاتا ہے۔ کیونکہ نبیﷺ نے فرمایا ہے:

((مَنْ جَرَّ ثَوبَه خُیلَاء لَمْ یَنْظُرِ الله الیه یومَ القیامة))

’’جس نے تکبر سے اپنا کپڑا گھسیٹا، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کی طرف دیکھے گا بھی نہیں۔‘‘

کیونکہ اس نے کپڑا لٹکانے اور تکبر کے گناہ کو اکٹھا کرل یا۔ ہم اس سے اللہ کی عافیت کی دعا کرتے ہیں۔

رہا نبیﷺ کا حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو یہ کہنا، جب انہوں نے کہا ’’اے اللہ کے رسول! میرا تہبند ڈھلک جاتا ہے۔ الا یہ کہ میں اسے باندھتا رہوں۔‘‘ فرمایا: ’’تم ان لوگوں سے نہیں جو تکبر کی وجہ سے ایسا کرتے ہیں۔‘‘ تو یہ حدیث اس بات پر دلالت نہیں کرتی ہے کہ جو تکبر کا ارادہ نہ رکھتا ہو اس کے لیے کپڑا لٹکانا جائز ہے۔ بلکہ یہ صرف اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ جس شخص کا تہبند یا پاجامہ ڈھلک جائے اور اس کا تکبر کا قصد نہ ہو اور اسے باندھ کر درست کر لے تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔

مگر یہ جو بعض لوگ پاجاموں کو ٹخنوں کے نیچے تک لٹکائے رکھتے ہیں۔ یہ جائز نہیں اور سنت یہ ہے کہ اپنی قمیص یا دوسرے کپڑوں کو نصف پنڈلی سے لے کر ٹخنوں تک رکھے تاکہ تمام احادیث پر عمل ہوجائے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ دارالسلام

ج 1

محدث فتویٰ

تبصرے