السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
(ا)میری ماں کی دادی کے بیٹے بڑے بھائیوں کے ہمعصر تھے تو میری ماں نے فقط ان کے چھوٹے بیٹے محمد کو میری بہن سعاد کے ساتھ دودھ پلایا۔
(ب)جیسا کہ میری ماں نے میری بڑی بہن کے بیٹے سمیر کو میری بہن سحر کے ساتھ دودھ پلایا۔ وجہ یہ تھی کہ میری بڑی بہن بیمار تھی۔ اور یہ رضاعت بھی فقط میری والدہ کی طرف سے تھی۔
(ج)میری ماں نے میرے بھائی کی چھوٹی بیٹی کو بھی میری چھوٹی بہن کے ساتھ دودھ پلایا۔ کیونکہ وہ دونوں ہم عمر تھیں۔ میری بہن صرف ایک مہینہ اس سے بڑی تھی۔ اور یہ ایسے ہوا کہ ایک رات جب اس نے نیند کی حالت میں چیخ ماری اور جب بیدار ہوئی تو اس کی گود میں ایک بچی تھی جو اس کی بیٹی تھی۔ اس نے ایک بزرگ سے پوجھا تو اس نے کہا کہ تو اسے دودھ پلا، تاکہ تو شک سے بچ سکے۔ چنانچہ اس نے دوسری بار اسے دودھ پلایا اور میری بہن کو بھی اس نے دودھ پلایا۔ اس کے تبادلہ میں اس کی چھوٹی بہن کو۔
سوال یہ ہے کہ اب میرے سارے ماموں میرے بھائی ہو جائیں گے یا صرف میرا چھوٹا ماموں ہی بھائی ہوگا۔ اور کیا وہ میرے ماموؤں کے بیٹوں کی پھوپھی بن جائے گی یا نہیں؟ (خدیجہ۔ ع)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب تمہاری ماں نے تمہارے کسی ماموں یا کسی خالہ کو پانچ گھونٹ یا اس سے زیادہ گھونٹ دودھ پلایا ہو اور یہ رضاعت حولین کے اندر اندر ہوئی ہو تو تمہاری ماں، تمہارے ماموؤں یا خالاؤں میں سے رضیع یا رضیعہ کی ماں بن جائے گی اور تم دونوں بہنیں مذکورہ وجہ سے اس کی ماں بن جاؤ گی، جسے اس نے دودھ پلایا ہے۔ اسی طرح اگر تمہاری ماں نے تمہاری بھانجی کو اگر پانچ گھونٹ یا اس سے زیادہ گھونٹ حولین کے اندر اندر دودھ پلایا ہے تو وہ بھانجی کی ماں بن جائے گی۔ کیونکہ تمہاری ماں رضاعت کے لحاظ سے ماں اور نسب کے لحاظ سے اس کی دادی ہے اور تم دونوں، یعنی تم رضاعت کے لحاظ سے اور اس کی خالہ نسب کے لحاظ سے بہنیں بن جاؤ گی۔ رضاعت کے تمام مسائل میں ایسے ہی کہا جائے گا۔
اور اگر گھونٹ پانچ سے کم ہوں تو اس سے تحریم حاصل نہیں ہوتی اور اہل علم کے صحیح تر قول کے مطابق نہ ہی اس سے رضاعت کا حکم ثابت ہوتا ہے۔ اسی طرح اگر دودھ پینے والا دو سال سے زیادہ عمر کا تھا تو بھی رضاعت کا حکم ثابت نہ ہوگا۔ کیونکہ نبیﷺ نے فرمایا ہے:
((لَا رِضَاعَ الَّا فی الْحَولَیْنِ))
’’رضاعت وہی معتبر ہے جو بچپن کے ابتدائی دو سالوں میں ہو۔‘‘
نیز آپﷺ نے فرمایا:
((کَانَ فِیمَا أُنْزِلَ مِنَ الْقُرْآنِ عَشْرُ رَضَعَاتٍ مَّعْلُومَاتٍ یُّحَرِّمْنَ ثُمَّ نُسِخْنَ بِخَمْسٍ مَعْلُومَاتٍ فَتُوُفِّیَ النَّبیُ والامرُ علی ذلِکَ))
’’جو کچھ قرآن میں نازل ہوا وہ معلومہ دس گھونٹ تھے جو حرمت کا سبب بنتے تھے۔ پھر یہ حکم پانچ معلوم گھونٹوں کے حکم سے منسوخ ہوگیا۔ پھر جب نبیﷺ نے وفات پائی تو عمل اسی بات پر تھا۔‘‘
اسے مسلم نے اپنی صحیح میں نکالا اور یہ الفاظ ترمذی کے ہیں۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب