سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(470) نیند کی وجہ سے نماز کو مؤخر کرنا

  • 16569
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 761

سوال

(470) نیند کی وجہ سے نماز کو مؤخر کرنا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں ایک لڑ کی ہو ں میند کی وجہ سے میر ی اکثر نماز مغر ب  فو ت ہو جا تی ہے اور پھر میں اسے را ت کو دیر سے یا صبح پڑ ھتی ہو ں اس کے با ر ے میں کیا حکم ہے ؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حکم یہ ہے کہ کسی کے لئے یہ جا ئز نہیں کہ وہ کسی نماز میں اس قدر سستی کر ے  کہ اس کا وقت ختم ہو جا ئے انسا ن جب سو نے لگے تو وہ کسی کو کہہ دے جو اسے بیدا ر کر دے تا کہ بر وقت نما ز ادا کی جا ئے یہ ضروری ہے اور یہ جا ئز نہیں کہ نماز مغر ب یا عشاء کو صبح تک مؤ خر کیا جائے بلکہ وا جب یہ ہے کہ نماز کو بر وقت ادا کیا جا ئے لہذا اس لڑ کی کو چا ہئے کہ وہ اپنے گھروالوں سے کہے کہ وہ اسے نماز کے وقت بیدا ر کردیں ہا ں البتہ اگر کو ئی ایسی شد ید حا جت یا عا رضہ در پیش ہو جس کی وجہ سے نیند کا سخت غلبہ ہو وہ مغر ب کی نماز ادا کر ے اور ڈر ہو کہ اگر اس نے نماز عشا ء نہ پڑ ھی تو اس پر نیند کا اس قدر غلبہ ہو گا کہ وہ نماز فجر سے پہلے نہ اٹھ سکے گی تو پھر اس حا ل میں عشا ء کو مغر ب کے سا تھ جمع کر کے ادا کر نے میں کو ئی حر ج نہیں تا کہ عشاء کی نماز وقت سے فوت نہ ہو لیکن ایسی صورت تو کسی عا رضہ ہی کی وجہ سے ہو سکتی ہے مثلاً یہ کہ وہ کئی راتوں تک بیدا ر ہو یا کسی بیما ری کی وجہ سے یہ صورت در پیش ہو (شیخ ابن عثیمین رحمۃ اللہ علیہ )

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ :جلد1

صفحہ نمبر 403

محدث فتویٰ

تبصرے