سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(465) نماز میں ہاتھوں کو کھلا چھوڑنا خلاف سنت ہے

  • 16558
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 808

سوال

(465) نماز میں ہاتھوں کو کھلا چھوڑنا خلاف سنت ہے
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نماز میں ہاتھوں کے کھلا چھوڑنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز میں ہاتھوں کو کھلا چھوڑنا خلاف سنت ہے۔ نمازی کے حق میں سنت یہ ہے کہ وہ اپنے دایئں ہاتھ کو بایئں پر رکھ لے جیسا کہ "صحیح البخاری'' میں حدیث سھل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہ ثابت ہے کہ:

«كان الناس يومرون ان يضع الرجل يده اليمني علي زراعه اليسري في الصلاة »(صحيح البخاري )

''لوگوں کو یہ حکم دیا جاتا تھا کہ نماز میں آدمی اپنے دایئں ہاتھ کو بایئں پر رکھ لے۔''

اس مسئلہ میں قبل ازرکوع اور بعد از رکوع میں کوئی فرق نہیں کیونکہ حدیث سھل بن سعد کے عموم کا یہی تقاضا ہے۔ ہاں البتہ اس عموم سے رکوع خارج ہے۔کہ اس میں ہاتھ دونوں گھٹنو ں پر ہوتے ہیں۔سجود خارج ہے۔ کہ اس میں دونوں ہاتھ زمین پر ہوتے ہیں۔ جلسہ خارج ہے کہ اس میں دونوں ہاتھ رانوں پر ہوتے ہیں۔باقی رہی حالت قیام تو اس میں قبل از رکوع اوربعد از رکوع دونوں حالتوں میں دایاں ہاتھ بایئں ہاتھ پر باندھا جائے گا۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ :جلد1

صفحہ نمبر 401

محدث فتویٰ

تبصرے