السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا کسی شخص کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ اپنی بیٹی کو بوسہ دے۔ جب وہ بڑی ہو جائے اور سن بلوغ سے آگے نکل جائے۔ خواہ وہ شادی شدہ ہو یا غیر شادی شدہ اور خواہ اس کے رخسار کا بوسہ لیا جائے یا منہ وغیرہ کا، اور جب وہ انہی مقامات کا بوسہ لے تو اس کا کیا حکم ہے؟ (عبدالرحمن۔ع۔۱)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر کوئی شخص بلا شہوت اپنی بیٹی کا، خواہ وہ بڑی ہو یا چھوٹی ہو، بوسہ لے تو اس میں کوئی حرج نہیں اور جب وہ بڑی ہو تو بوسہ اس کے رخسار پر ہونا چاہیے۔ جیسا کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے کہ آپ نے حضرت عائشہ رشی اللہ عنہا کے رخسار کا بوسہ لیا تھا۔
چونکہ منہ کا بوسہ لینا کبھی جنسی شہوت کا سبب بھی بن جاتا ہے۔ لہٰذا اسے ترک کرنا ہی بہتر اور محتاط روش ہے۔ اسی طرح اگر بیٹی اپنے باپ کا بوسہ لے تو بلا شہوت اس کے ناک یا سر کا بوسہ لے اور اگر شہوت کے ساتھ ہو تو سب کے لیے حرام ہوگا تا کہ فتنہ کا قلع قمع اور بے حیائی کا سدباب ہو۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب