سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(463) ایک سورہ کا تکرار اور ایک رکن کی دوسرے کی نسبت طوالت

  • 16548
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 956

سوال

(463) ایک سورہ کا تکرار اور ایک رکن کی دوسرے کی نسبت طوالت
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نماز میں ایک ہی سورہ کے تکرار کا کیا حکم ہے؟رکوع کی نسبت سجدہ کی طوالت کا کیا حکم ہے؟اور ایک رکعت کے دوسری کی نسبت طویل ہونے کے بارے میں کیا حکم ہے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز میں ایک ہی سورہ کے تکرار میں کوئی حرج نہیں لیکن یہ خلاف اولیٰ ہے اولیٰ وافضل یہ ہے کہ آپ کوئی دوسری سورت پڑھیں۔خواہ ایک ہی رکعات کا معاملہ ہو یا دو رکعات کا کیونکہ عہد نبوت سے اب تک معمول یہ چلا آرہا ہے۔کہ قاری ایک رکعت میں ایک سورت یا کسی سورت کی چند آیات پڑھتا ہے۔اور پھر دوسری رکعت میں کوئی دوسری سورت اور کوئی دیگر آیات پڑھتا ہے۔لیکن اس کے باوجود ارشاد باری تعالیٰ:

﴿فَاقرَءوا ما تَيَسَّرَ مِنَ القُرءانِ...﴿٢٠﴾... سورة المزمل

''جتنا آسانی سے ہوسکے (اتنا ) قرآن پڑھ لیا کرو۔''

کے عموم کے پیش نظر تکرار میں بھی کوئی حرج نہیں۔آدمی تنہا نماز پڑھ رہا ہو تو اس کے لئے حسب نشاط رکوع وسجود کی طوالت جائز ہے۔لیکن امام کے لئے رکوع وسجود کے کمال کا ادنیٰ درجہ یہ ہے کہ وہ تین بار کہے «سبحان ربی الاعلیٰ» اور کمال کا اعلیٰ درجہ یہ ہے کہ وہ یہ کلمہ دس بار کہے۔اور مقتدی اس وقت تک تسبیح کہتا رہے جب تک اس کا امام رکوع وسجود میں مصروف رہے۔بعض رکعات کو بعض دیگر کی نسبت لمبا کرنا بھی جائز ہے لیکن سنت یہ ہے کہ قراءت کے اعتبار سے پہلی رکعت دوسری سے زیادہ لمبی ہو اور رکوع سجود جیسے ارکان قریباً ایک جیسے ہوں۔(شیخ ابن جبرین رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ :جلد1

صفحہ نمبر 400

محدث فتویٰ

تبصرے