سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(441) میرے چھوٹے بچے نماز پڑھتے ہیں اور میری بیوی نماز نہیں پڑھتی

  • 16487
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1003

سوال

(441) میرے چھوٹے بچے نماز پڑھتے ہیں اور میری بیوی نماز نہیں پڑھتی
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرے چھوٹے بچے جن میں سب سے بڑا تین سال سے زیادہ عمر کا نہیں ہے۔وہ گھر میں میرے پیچھے نماز کے لئے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ تاکہ میں انہیں نماز کاطریقہ سکھاؤں اتنے چھوٹے بچوں نے وضوء بھی نہیں کیا ہوتا تو کیا یہ جائز ہے ؟نیز یہ فرمایئے کہ اپنی بیوی کے بارے میں کیا کروں کو نماز کے بارے میں کبھی کبھی سستی کرتی ہے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس سوال کی پہلی شق کا جواب یہ ہے۔کہ انسان کے لئے یہ جائز ہے کہ وہ قول وفعل سے اپنے بچوں کونماز سکھائے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے منبر بنایا گیا۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پرچڑھ کرنماز پڑھی اور جب سجدہ کرنے کا ارادہ کیا تو منبر سے اتر کر زمین پر سجدہ فرمایا اور پھر نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا؛

«انما فعلت هذا لتاتموا بي ولتعلموا صلاتي »(صحيح البخاري)

 '' میں نے یہ اس لئے کیا ہے کہ تاکہ تم میری اقتداء کرو اور میری نماز سیکھ لو۔''

بچے اگر سمجھ بوجھ رکھتے اور بات کو سمجھتے ہیں۔تو انہیں وضوء کا طریقہ بھی سکھانا چاہیے لیکن سائل نے بچوں کی جو عمر زکر کی ہے۔ان میں سے بڑا تین سال کا ہے۔تو میرے خیال میں اس عمر میں وہ صحیح طور پر نہیں سمجھ سکتے شاید یہی وجہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہ حکم دیا ہے۔کہ ہم بچوں کو نماز پڑھنے کا حکم دیں۔ جب کہ وہ سات سال کی عمر کے ہوں اور اگر دس سال کی عمر می نماز نہ پڑھیں تو ہم انہیں سزا دیں۔

سوال کی ووسری شق کہ بیوی نماز نہیں پڑھتی تو اس سلسلہ میں گزارش ہے کہ شوہر پر یہ واجب ہے کہ وہ اپنی بیوی کو نماز پڑھنے کا حکم دے اور ادب سکھائے۔اور اگر وہ ترک نماز پر اصرار کرے تو وہ کافر ہوجائے گی۔والعیاذ باللہ! نکاح ٹوٹ جائے گا اور جب تک وہ نماز کو ترک کئے رکھے وہ اس ک لئے حلال نہ ہوگی کہ مہاجر خواتین کے بارے میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿فَإِن عَلِمتُموهُنَّ مُؤمِنـٰتٍ فَلا تَرجِعوهُنَّ إِلَى الكُفّارِ لا هُنَّ حِلٌّ لَهُم وَلا هُم يَحِلّونَ لَهُنَّ...﴿١٠﴾... سورة الممتحنة

''اگر تم کو معلوم ہے کہ مومن ہیں تو ان کفار کے پاس واپس نہ بھیجو کہ نہ یہ ان کو حلال ہیں۔اور نہ وہ ان کو جائز۔''

مسلمان کے لئے یہ حلال نہیں ہے۔ کہ وہ کسی کافر اور اسلام سے مرتد عورت سے شادی کرے اور اگریہ ارتداد نکاح کے بعد پیدا ہوا ہو تو اس سے نکاح ٹوٹ جائے گا۔عدت ختم ہونے سے قبل اگر یہ اسلام کی طرف پلٹ آئے تو یہ اس کی بیوی ہوگی وگرنہ یہ بائنہ ہوجائے گی۔(شیخ ابن عثمین رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ :جلد1

صفحہ نمبر 390

محدث فتویٰ

تبصرے