(422) اس شخص کی نماز جس کے ستر کا بعض حصہ کھل گیا ہو
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں بسا اوقا ت تو لیہ سے جسم کو ڈھا نپ کر نما ز پڑھتا ہو ں اور اس سے بظا ہر ستر کا کو ئی حصہ ننگا نہیں ہو تا لیکن سجدہ کے وقت گھنٹے یا ان سے اوپر کا تھوڑا سا حصہ ظا ہر ہو جا تا ہے اس وقت میں تنہا ہو تا ہوں اور میر ے پا س بھی کو ئی نہیں ہو تا تو اس با ر ے میں کیا حکم ہے؟
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!نما ز میں ستر کے مقا م کے کچھ حصہ کو بھی بر ہنہ (ننگا ) کر نا جا ئز نہیں خوا ہ نما ز فر ض یا نفل اور مر د کے ستر کی حد نا ف سے لے کر گھنٹے تک ہے لہذا اس مقا م کی ستر پو شی ضر و ری ہے جب گھٹنا یا اس سے اوپر کا کو ئی حصہ ننگا ہو جا ئے تو نما ز با طل ہو جا ئے گی خو اہ آدمی تنہا نما ز پڑھ رہا ہو یا اس کے پا س آدمی مو جو د ہو ں اور خوا ہ وہ اندھیر ے میں نماز ادا کر رہا ہو ستر کو ڈھا نپنا لا ز م ہے جس سے ظاہری جلد چھپ جا ئے اور جسم نظر نہ آئے لہذا نما ز کے لئے خفیف اور با ریک لبا س یا اس قدر چھو ٹا لبا س کا فی نہیں ہے جو رکو ع و سجو د کے وقت سمٹ جا ئے جس سے سرینو ں سے اوپر کمر کی طرف کا کچھ حصہ یارا ن یا گھٹنا ننگا ہو جا ئے لبا س خو اہ تہبند ہو یا چھو ٹی شلوا ر ہو یا جبہ ہو یا چا در ہو یا تو لیہ وغیرہ ہو !(شیخ ابن جبر ینرحمۃ اللہ علیہ )ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب