ہم نما ز میں خشو ع کے با ر ے میں بہت کچھ سنتے ہیں اور میں یہ چاہتا بھی ہو ں کہ خشو ع و خضو ع نماز ادا کرو ں لیکن یہ با ت جلد ختم ہو جاتی ہے اور پھر سے دوبا رہ وسوسے مجھے گھیر لیتے ہیں تو اس کا کیا علا ج ہے ؟ (جزا کم اللہ خیر اً)
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!نما ز خو ب تو جہ اور حضو ر قلب کے سا تھ پڑھنے کی کو شش کریں جو آپ زبا ن سے کہہ رہے یا امام سے سن رہے ہو ں اس پر غو ر اور اس کے معا نی کو سمجھنے کی کو شش کر یں اور وسوسہ اور حدیث نفس کی بجا ئے دل کو غور وفکر میں مصروف رکھیں اسی طرح نماز کے افعا ل حر کا ت اور ان کی حکمت پر غو ر کر یں تو یہ با تیں آپ کو وسوسوں سے بچا ئیں گی لیکن اگر کو ئی خا رجی غو ر وفکر غا لب آ جا ئے تو اس میں کو ئی گنا ہ نہیں ہے کیو نکہ یہ انسا نی طبیعت کا تقا ضا ہے اور اسی وجہ سے سجدہ سہو کا حکم دیا گیا ہے ( کہ اگر نما ز میں وسوسوں کی وجہ سے یا بھو لنے کی وجہ سے کو ئی کمی بیشی ہو جا ئے تو سجدہ سہو کر لیا جا ئے اس سے اس کی تلافی ہوجا ئے گی ) ( شیخ ابن جبر ین رحمۃ اللہ علیہ )ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب