ایک مقتدی دیر سے آ یا اس نے امام کو حا لت رکو ع میں پا یا اور امام کے رکو ع سے سر اٹھا نے سے پہلے وہ اللہ اکبر کہہ کر رکو ع میں چلا گیا تو کیا اس مقتد ی کو امام کے اسلام پھیر نے کے بعد یہ رکعت پڑھنا ہو گی ۔ ؟
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب مقتدی کھڑا ہو کر تکبیر تحر یمہ کہہ لے اور پھر امام کے ساتھ رکو ع میں شا مل ہو جا ئے تو اس کی یہ رکعت ہو جا ئے گی کیو نکہ حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث میں ہے کہ وہ جب مسجد میں پہنچے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم حا لت رکو ع میں تھے انہو ں نے صف میں شا مل ہو نے سے پہلے ہی رکوع کر لیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فر ما یا :
«زادك الله حرصا ولا تعد» (صحیح بخا ری )
اللہ تعا لیٰ تمہا رے شو ق میں اضا فہ فر ما ئے آئندہ اس طرح نہ کر نا ۔
ابو دؤد کی روا یت میں الفا ظ یہ ہیں کہ:
«وركع دون الصف ثم مشي الي الصف»(سنن ابی داؤد )
انہوں نے صف سے پہلے ہی رکو ع کر لیا اور پھر چلتے چلتے صف میں شا مل ہو ئے نیز ابو دا ؤد میں روا یت ہے کہ :
«من ادرك الركوع فقد ادرك الركعة»(سنن ابی داؤد)
"جو شخص رکو ع کو پا لے اس نے رکعت کو پا لیا ۔" (فتوی کمیٹی)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
صفحہ نمبر 375
محدث فتویٰ