حد یث سے ثا بت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
''جو شخص نما ز سے سویا رہے یا بھو ل جا ئے تو وہ اسی وقت پڑھ لے جب اسے یا د آ ئے اس کا صرف یہی کفا رہ ہے ۔"
یہ حکم عا م ہے جو صبح کی اور دیگر تمام اوقا ت کی نماز وں کو شا مل ہے لہذا اگر صبح کے وقت سو یا رہنے وا لا شخص بعد کی نما ز وں کی حفا ظت کرے او ر انہیں بر وقت ادا کر ے تو پہلی نما ز کے وقت سو یا رہنا اس کے لئے نقصان دہ نہ ہو گا بلکہ اس کے عمل اور نماز میں محنت و کو شش کے بقد ر اسے مکمل اجر و ثواب ملے گا لیکن اسے اس معا ملہ میں سستی سے کا م نہیں لینا چا ہئے بلکہ وا جب یہ ہے کہ وہ کسی ایسے آدمی کی ڈیو ٹی لگا ئے جو اسے بر وقت جگا دے یا اپنے سر ہا نے الا رم لگا کر ٹا ئم پیس رکھ لے تا کہ وہ بر وقت بیدا ر ہو جا ئے اور نماز صبح میں کو تا ہی اور سستی سے کا م نہ لے اور اگر ان تما م اسباب کو استعما ل کر نے کے باوجود اس پر نیند کا غلبہ ہو تو اسے گنا ہ نہ ہو گا البتہ بیدا ر ہو نے کے بعد اسے فو راً نماز ادا کر لینی چاہئے (شیخ ابن با زرحمۃ اللہ علیہ )ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب