سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(399) تراویح پڑھنے والے امام کی اقتداء میں نماز عشاء

  • 16419
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1004

سوال

(399) تراویح پڑھنے والے امام کی اقتداء میں نماز عشاء
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص مسجد میں اس وقت پہنچا جب لوگ نماز تراویح ادا کررہے تھے۔اور اسے اس بات کا علم بھی تھا تو کیا وہ اس امام کی اقتداء میں عشاء کی نیت کرکے نماز عشاء ادا کرسکتا ہے یا وہ اکیلا نماز پڑھے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

علماء کے صحیح قول کے مطابق اس صورت میں عشاء کی نیت کرکے نماز تراویح پڑھانے والے امام کی اقتداء میں نماز عشاء پڑھنے میں کوئی حرج نہیں اور جب امام سلام پھیر دے تو اسے اپنی باقی نماز مکمل کرنا ہوگی۔اس کی دلیل صحیحین کی یہ حدیث ہے کہ:

«انه ‏‏‏‏ كان يصلي مع النبي صلى الله عليه وسلم صلاة العشاء ثم يرجع الي قومه فيصلي بهم تلك الصلاة»(صحيح بخاری۔حديث نمبر700)

حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ صلواة العشاء نمازنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں ادا کرتے تھے اور پھر اپنی قوم کو وہی نماز پڑھاتے تھے ۔''

اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا انہیں سے منع نہ فرمانا اس بات کی دلیل ہے کہ فرض پڑھنے والے کی نماز نفل پڑھنے والے کی اقتداء میں جائز ہے۔ اور صحیح حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ صلاۃ خوف کی پہلے ایک جماعت کو دو رکعات پڑھایئں اور پھر دوسری جماعت کو دو رکعات پڑھایئں۔نبی کرکریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پہلی دو رکعات فرض اوردوسری دو رکعات نفل تھیں جب کہ دوسری نماز کی یہ نماز فرض تھی۔واللہ ولی التوفیق (شیخ ابن بازؒ)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ :جلد1

صفحہ نمبر 362

محدث فتویٰ

تبصرے